تشریح:
نماز کے بعد مسنون ذکر اذکار کے لیے بیٹھنا تو متفق علیہ چیز ہے۔ امام کو دوسروں کی نسبت زیادہ پابندی کرنی چاہیے۔ ذکر اذکار کے علاوہ جن نمازوں کے بعد مؤکدہ سنتیں نہیں، مثلاً: فجر اور عصر تو مناسب ہے کہ امام بیٹھا رہے تاکہ لوگ اپنے مسائل پیش کریں۔ اس طرح عوام الناس سے امام کا رابطہ قائم ہوگا۔ معلومات عامہ سے واقفیت رہے گی۔ لوگوں کے ساتھ خوش طبعی کے ساتھ میل جول رکھنا بھی نیکی ہے۔ فرض نماز کے بعد ذکر اذکار مؤکدہ سنتوں سے پہلےپڑھنے چاہئیں۔ عام احادیث سے یہی معلوم ہوتا ہے۔ باقی رہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث کہ آپ سلام کے بعد صرف [اللَّهمَّ أنتَ السَّلامُ……… الخ] والی دعا پڑھنے کے برابر ہی بیٹھتے تھے تو اس سے مراد قبلہ رخ بیٹھنا ہے نہ کہ مطلقاً، یعنی اتنی دیر آپ قبلہ رخ بیٹھتے، پھر مقتدیوں کی طرف متوجہ ہو جاتے۔ صحابہ آپ کے پاس ایسے شعر ہی پڑھتے ہوں گے جو شاعرانہ یاوہ گوئی سے پاک ہوں گے۔ اچھے اشعار تھوڑی مقدار میں باقاعدہ مجلس قائم کیے بغیر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ مساجد میں باقاعدہ شعر گوئی کی مجالس منعقد کرنا درست نہیں۔ شعروں سے زیادہ دلچسپی قرآن مجید سے دور کرتی ہے۔