قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى الْجَنَازَةِ بِاللَّيْلِ)

حکم : صحیح 

1969. أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَنَّهُ قَالَ اشْتَكَتْ امْرَأَةٌ بِالْعَوالِي مِسْكِينَةٌ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُمْ عَنْهَا وَقَالَ إِنْ مَاتَتْ فَلَا تَدْفِنُوهَا حَتَّى أُصَلِّيَ عَلَيْهَا فَتُوُفِّيَتْ فَجَاءُوا بِهَا إِلَى الْمَدِينَةِ بَعْدَ الْعَتَمَةِ فَوَجَدُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَامَ فَكَرِهُوا أَنْ يُوقِظُوهُ فَصَلَّوْا عَلَيْهَا وَدَفَنُوهَا بِبَقِيعِ الْغَرْقَدِ فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءُوا فَسَأَلَهُمْ عَنْهَا فَقَالُوا قَدْ دُفِنَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ جِئْنَاكَ فَوَجَدْنَاكَ نَائِمًا فَكَرِهْنَا أَنْ نُوقِظَكَ قَالَ فَانْطَلِقُوا فَانْطَلَقَ يَمْشِي وَمَشَوْا مَعَهُ حَتَّى أَرَوْهُ قَبْرَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفُّوا وَرَاءَهُ فَصَلَّى عَلَيْهَا وَكَبَّرَ أَرْبَعًا

مترجم:

1969.

حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف ؓ نے کہا: ایک مسکین عورت (مدینے کے مضافات) عوالی میں بیمار ہوگئی تو نبی ﷺ لوگوں سے اس (کی صحت) کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے، نیز آپ نے فرمایا: ”اگر وہ فوت ہو جائے تو اسے دفن نہ کرنا یہاں تک کہ میں اس کا جنازہ پڑھوں۔“ آخر وہ فوت ہوگئی تو لوگ اس کا جنازہ لے کر عشاء کے بعد مدینہ منورہ میں آئے لیکن انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو سوتے پایا۔ انھوں نے آپ کو بیدار کرنا مناسب نہ سمجھا، خود ہی جنازہ پڑھا اور اسے بقیع غرقد میں دفن کر دیا۔ جب صبح ہوئی تو وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے۔ آپ نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ تو دفن بھی ہوچکی۔ ہم آپ کے پاس حاضر ہوئے تھے مگر ہم نے آپ کو سوتے پایا اور آپ کو جگانا مناسب نہ سمجھا۔ آپ نے فرمایا: ”چلو۔“ آپ چلے۔ وہ لوگ بھی آپ کے ساتھ چلے حتیٰ کہ انھوں نے آپ کو اس کی قبر دکھائی۔ رسول اللہ ﷺ (قبر کے سامنے) کھڑے ہوئے۔ وہ لوگ (آپ کے حکم سے) آپ کے پیچھے صف میں کھڑے ہوگئے۔ آپ نے اس کا جنازہ پڑھایا اور چار تکبیریں کہیں۔