قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ{ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ })

حکم : صحیح 

2317. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ يُطِيقُونَهُ يُكَلَّفُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ وَاحِدٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا طَعَامُ مِسْكِينٍ آخَرَ لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ لَا يُرَخَّصُ فِي هَذَا إِلَّا لِلَّذِي لَا يُطِيقُ الصِّيَامَ أَوْ مَرِيضٍ لَا يُشْفَى

مترجم:

2317.

حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ﴾ کے بارے میں منقول ہے کہ اس آیت میں ﴿يُطِيقُونَهُ﴾ سے مراد ہے کہ جو لوگ انتہائی مشقت محسوس کریں (یعنی انتہائی بوڑھے جن کی صحت کی امید نہیں) وہ (روزہ رکھنے کے بجائے) ایک مسکین کا کھانا بطور فدیہ دیں۔ اور اس سے اگلے الفاظ ﴿فَمَنْ تَطَوَّعَ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ﴾ ”جو شخص خوشی سے نیکی کرے تو اچھی بات ہے۔“ سے مراد ہے کہ جو شخص ایک سے زائد مسکین کا کھانا فدیہ میں دے دے تو یہ بہت اچھا ہے۔ تو (اس معنیٰ کے لحاظ سے) یہ آیت منسوخ نہیں۔ اور (انتہائی مشقت کے باوجود) کوئی شخص روزہ رکھے تو بہتر ہے، لہٰذا روزہ چھوڑنے اور فدیہ دینے کی رخصت صرف اس شخص کو ہے جو (انتہائی بڑھاپے کی وجہ سے) روزہ برداشت نہیں کر سکتا۔ یا وہ مریض جس کی صحت کی کوئی امید نہیں۔