تشریح:
”اچھا طریقہ جاری کیا۔“ بشرطیکہ وہ کام شریعت میں موجود ہو، جیسے مندرجہ بالا واقعہ میں انصاری نے نیک کام میں پہل کی اور لوگوں نے اسے دیکھ کر صدقات کیے۔ اور صدقہ شریعت میں مشروع ہے۔ اگر کوئی شخص ایسا کام جاری کرے جو شریعت میں موجود نہ ہو تو یہ بدعت ہوگی، خواہ وہ ظاہر میں نیک کام ہی نظر آئے کیونکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص دین میں ایسا کام رائج کرے جو دین سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔“ (صحیح البخاري، الصلح، حدیث: ۲۶۹۷، وصحیح مسلم، الأقضیة، حدیث: ۱۷۱۸) کیونکہ اس طرح دین میں تحریف ہو جائے گی اور دین کی اصل شکل وصورت قائم نہ رہے گی۔