قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ سَأَلَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ)

حکم : حسن 

2568. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى حَلَفْتُ أَكْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لِأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَلَّا آتِيَكَ وَلَا آتِيَ دِينَكَ وَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُكَ بِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا بَعَثَكَ رَبُّكَ إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قَالَ قُلْتُ وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ كُلُّ مُسْلِمٍ عَلَى مُسْلِمٍ مُحَرَّمٌ أَخَوَانِ نَصِيرَانِ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ مُشْرِكٍ بَعْدَمَا أَسْلَمَ عَمَلًا أَوْ يُفَارِقَ الْمُشْرِكِينَ إِلَى الْمُسْلِمِينَ

مترجم:

2568.

حضرت بہز بن حکیم کے دادا (حضرت معاویہ بن حیدہ قشیرہ ؓ ) بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں نے آپ کے پاس آنے سے قبل اپنے ہاتھ کی انگلیوں کی تعداد سے بھی زیادہ قسمیں کھائی تھیں کہ نہ میں آپ کے پاس آوں گا اور نہ آپ کا دین قبول کروں گا۔ اور میں دین کی کوئی سمجھ نہیں رکھتا مگر جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مجھے سکھائیں۔ اور میں آپ سے اللہ تعالیٰ کی ذات کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو کیا چیز دے کر ہمارے پاس بھیجا ہے؟ اپ نے فرمایا: ”اسلام دے کر۔“ میں نے عرض کیا: اسلام کی علامات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ کہ تو کہے: میں نے اپنی ذات کو اللہ تعالیٰ کے تابع کر دیا ہے اور (اس کے علاوہ ہر چیز سے) علیحدہ ہو جائے اور نماز قائم کرے اور زکاۃ ادا کرے۔ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے قابل احترام ہے۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے مددگار بھائی ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کسی مشرک سے اس کے اسلام لانے کے بعد بھی کوئی عمل قبول نہیں فرماتا حتیٰ کہ وہ مشرکین کو چھوڑ کر مسلمانوں سے آملے۔“