قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ التَّمَتُّعِ)

حکم : صحیح 

2738. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ قَيْسٍ وَهُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ فَقَالَ بِمَا أَهْلَلْتَ قُلْتُ أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لَا قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي وَغَسَلَتْ رَأْسِي فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ وَإِمَارَةِ عُمَرَ وَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَاءَنِي رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قُلْتُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْءٍ فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ نَبِيَّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ

مترجم:

2738.

حضرت ابو موسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں (یمن سے) رسول اللہﷺ کے پاس (حجۃ الوداع کے موقع پر) بطحاء میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: ”تو نے کیا احرام باندھا ہے؟“ میں نے کہا: میں نے تو نبیﷺ کے احرام کی طرح احرام باندھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”قربانی کا کوئی جانور ساتھ لایا ہے؟“ میں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر بیت اللہ کا طواف کر اور صفا مروہ کی سعی کر اور حلال ہو جا۔“ میں نے بیت اللہ کا طواف کیا۔ صفا مروہ کی سعی کی، پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا۔ اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھویا۔ میں حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ کے دور میں یہی فتویٰ دیا کرتا تھا (کہ حج تمتع جائز ہے)۔ ایک دفعہ میں موسم حج میں کھڑا (یہ فتویٰ دے رہا) تھا کہ میرے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: شاید آپ کو معلوم نہیں کہ امیر المومنین (حضرت عمر) ؓ نے حج کے بارے میں ایک نیا حکم جاری کر دیا ہے (کہ تمتع قسم کا) کوئی فتویٰ دیا ہے، وہ ذرا ٹھہر جائے (اس پر عمل نہ کرے) حضرت امیرالمومنین تمہارے پاس آنے ہی والے ہیں تو ان کی اقتدا کرنا۔ جب حضرت عمر ؓ تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: امیرالمومنین! کیا (عجیب) حکم ہے جو آپ نے حج کے بارے میں جاری کیا ہے؟ وہ فرمانے لگے: ”حج اور عمرہ اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو۔“ (یعنی درمیان حلال نہ ہو) اور اگر ہم نبیﷺ کی سنت کو لیں تو نبیﷺ حلال نہیں ہوئے تھے حتیٰ کہ آپ نے قربانی ذبح فرمائی۔