تشریح:
سابقہ حدیث میں چھڑی سے چھونے کا ذکر ہے اور اس روایت میں اشارہ فرمانے کا۔ گویا کبھی چھڑی بھی نہ پہنچ سکتی تو حجر اسود کی طرف اس کے برابر آکر اشارہ فرماتے۔ ہاتھ سے اشارہ کرے اور ساتھ تکبیر بھی کہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ آغازِ تکبیر میں بسم اللہ بھی کہتے تھے، یعنی بسم اللہ واللہ اکبر کہتے تھے۔