قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ)

حکم : صحیح 

3150. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّهِ ابْنَا كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ وَشَكُّوا فِيهِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ قَالَ سَلَمَةُ فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَرْتَجِزَ بِكَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقْتَ فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَالْمُشْرِكُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا فَلَمَّا قَضَيْتُ رَجَزِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ هَذَا قُلْتُ أَخِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ يَقُولُونَ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ حِينَ قُلْتُ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَبُوا مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ

مترجم:

3150. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ فرماتے ہیں کہ جب خیبر کی لڑائی ہوئی تو میرے بھائی نے رسول اللہﷺ کی معیت میں خوب لڑائی کی‘ پھر ان کی تلوار مڑ کر انہی کو لگی اور وہ اللہ کے پیارے ہوگئے۔ کچھ اصحاب رسول اللہﷺ نے اس بارے میں چہ مگوئیاں کیں اور ان کی شہادت کے بارے میںشک کیا (اور کہا) کہ یہ آدمی تو اپنے ہتھیار سے مرا ہے۔ حضرت سلمہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ نے خیبر سے واپسی کا سفر شروع فرمایا تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کی موجودگی میں کچھ اشعار پڑھ لوں؟ تو رسول اللہﷺ نے اجازت مرحمت فرمائی۔ حضرت عمربن خطاب ؓ نے فرمایا: جو کہنا ہے غور سے کہنا (کوئی شعر خلاف شرع نہ ہو)۔ میں نے یہ شعر پڑھے: ] وَاللّٰہِ لَوْ لاَ اللّٰہُ … وَلاَ صَلَّیْنَا[ ’’اللہ کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ کی رحمت نہ ہوتی تو ہم ہدایت نہ پاتے‘ نہ صدقے کرتے‘ نہ نمازیں پڑھتے۔‘‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تونے صحیح کہا۔‘ (پھر پڑھا:) ] فَأَنزِ لَنْ سَکِیْنَۃً…وَالْمُشْرِکُوْنَ قَدْ بَغَوْا عَلَیْنَا[ ’’اے اللہ! ہم پر سکون واطمینان نازل فر اور ا گر دشمن سے مقابلہ ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھنا۔ مشرکوں نے ہم پر ظلم وستم کیے ہیں۔‘‘ جب میں نے اپنے شعر پورے کیے تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’یہ شعر کس نے کہے ہیں؟‘‘ میں نے کہا: میرے بھائی نے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ اس پر رحم فرمائے۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! کچھ لوگ اس کے لیے دعائے مغفرت کرنے سے ڈرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص تو اپنے ہتھیار سے مراہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’وہ تو بڑی کوشش سے جہاد کرتے ہوئے اللہ کو پیارا ہوا ہے۔‘‘ (حدیث کے راوی) ابن شہاب (امام زہری) نے کہا کہ میں نے مسلمہ بن اکوع ؓ کے بیٹے سے پوچھا تو اس نے اپنے باپ سے اسی (مذکورہ حدیث کی) طرح حدیث بیان کی لیکن یہ بات زیادہ کہی کہ جب میں (سملہ بن اکوع) نے کہا کہ لوگ اس کے لیے دعائے مغفرت کرنے سے ڈرتے تھے۔ تو (یہ سن کر) رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’لوگوں نے غلط کیا‘ وہ تو بڑی کوشش سے جہاد کرتے ہوئے مرا ہے۔ اسے دگنا اجر ملے گا۔‘‘ (یہ فرماتے ہوئے) آپ نے اپنی دوانگلیوں سے اشارہ فرمایا۔