قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ كَيْفَ اللِّعَانُ)

حکم : صحیح الإسناد 

3469. أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَيْنٍ الْأَزْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ لِعَانٍ كَانَ فِي الْإِسْلَامِ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ شَرِيكَ بْنَ السَّحْمَاءِ بِامْرَأَتِهِ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَةَ شُهَدَاءَ وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِكَ يُرَدِّدُ ذَلِكَ عَلَيْهِ مِرَارًا فَقَالَ لَهُ هِلَالٌ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَعْلَمُ أَنِّي صَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكَ مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنْ الْجَلْدِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ آيَةُ اللِّعَانِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَدَعَا هِلَالًا فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ دُعِيَتْ الْمَرْأَةُ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ فَلَمَّا أَنْ كَانَ فِي الرَّابِعَةِ أَوْ الْخَامِسَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقِّفُوهَا فَإِنَّهَا مُوجِبَةٌ فَتَلَكَّأَتْ حَتَّى مَا شَكَكْنَا أَنَّهَا سَتَعْتَرِفُ ثُمَّ قَالَتْ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَمَضَتْ عَلَى الْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِيءَ الْعَيْنَيْنِ فَهُوَ لِهِلَالِ بْنِ أُمَيَّةَ وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ آدَمَ جَعْدًا رَبْعًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ السَّحْمَاءِ فَجَاءَتْ بِهِ آدَمَ جَعْدًا رَبْعًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا سَبَقَ فِيهَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ قَالَ الشَّيْخُ وَالْقَضِئُ طَوِيلُ شَعْرِ الْعَيْنَيْنِ لَيْسَ بِمَفْتُوحِ الْعَيْنِ وَلَا جَاحِظِهِمَا وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ

مترجم:

3469.

حضرت انس ؓ بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا لعان یوں ہوا کہ حضرت ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کا الزام لگایا‘ چنانچہ وہ نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ کو پوری بات بتائی۔ نبی ﷺ نے اسے فرمایا: ”چار گواہ لاؤ ورنہ تیری پشت پر حد لگے گی۔“ یہ بات آپ اسے بار بار فرما رہے تھے۔ حضرت بلال نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں یقینا سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ یقینا آپ پر وحی نازل فرمائے گا جو میری پشت کو حد سے بچالے گی۔ ابھی وہ باتیں کرہی رہے تھے کہ رسول الل ہﷺ پر لعان کی آیت اترنے لگی: ﴿وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ…﴾ ”اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں…۔“ آپ نے ہلال کو بلایا۔ انہوں نے چار قسمیں کھائیں کہ میں یقینا (اس الزام میں) سچا ہوں اور پانچویں قسم یہ کھائی کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ پھر عورت کو بلایا گیا۔ اس نے بھی اللہ تعالیٰ کے نام کی چار قسمیں کھائیں کہ یہ یقینا جھوٹا ہے۔ جب چوتھی یا پانچویں قسم ہونے لگی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اسے روک لو کیونکہ یہ (قسم جہنم) کو واجب کردے گی۔“ وہ ایک دفعہ تو رکی حتیٰ کہ ہمیں ذرہ بھر شک نہ رہا کہ وہ گناہ کا اعتراف کرے گی‘ لیکن پھر وہ کہنے لگی: میں رہتی دنیا تک اپنی قوم کو رسوا نہیں کروں گی۔ آخر اس نے قسم کھا لی۔ تب رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”دھیان رکھنا اگر تو اس نے سفید رنگ کا‘ سیدھے بالوں والا اور خراب آنکھوں والا بچہ جنا‘ پھر تو وہ ہلال بن امیہ ہی کا ہوگا اور اگر اس نے گندمی رنگ کا‘ گھنگرالے بالوں والا‘ درمیانے قد کا اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ جنا تو وہ شریک بن سحماء کا ہوگا۔“ اس عورت نے بعد میں گندمی رنگ کا‘ گھنگرالے بالوں والا‘ درمیانے قد کا اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ جنا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اگر اللہ تعالیٰ کی کتاب میں حکم لکھا نہ جا چکا ہوتا تو دنیا دیکھتی‘ میں اس سے کیا سلوک کرتا۔“ شیخ (امام نسائی) بیان کرتے ہیں کہ خراب آنکھوں والے سے مراد یہ ہے کہ آنکھوں کے بال لمبے ہوں‘ آنکھیں پوری کھلتی نہ ہوں اور نہ وہ موٹی ہوں۔ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ۔