قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ (بَابُ مَا يُنَالُ مِنْ الْحَائِضِ وَتَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ{ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ })

حکم : صحیح 

369. أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَتْ الْيَهُودُ إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ مِنْهُمْ لَمْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَلَا يُشَارِبُوهُنَّ وَلَا يُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى الْآيَةَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُؤَاكِلُوهُنَّ وَيُشَارِبُوهُنَّ وَيُجَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ وَأَنْ يَصْنَعُوا بِهِنَّ كُلَّ شَيْءٍ مَا خَلَا الْجِمَاعَ فَقَالَتْ الْيَهُودُ مَا يَدَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فَقَامَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعَبَّادُ بْنُ بِشْرٍ فَأَخْبَرَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا أَنُجَامِعُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ فَتَمَعَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَعُّرًا شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ غَضِبَ فَقَامَا فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةَ لَبَنٍ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا فَرَدَّهُمَا فَسَقَاهُمَا فَعُرِفَ أَنَّهُ لَمْ يَغْضَبْ عَلَيْهِمَا

مترجم:

369.

حضرت انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہودیوں میں جب کسی عورت کو حیض آتا تو وہ اس کے ساتھ کھاتے پیتے نہ ان کے ساتھ گھروں میں رہتے۔ لوگوں نے نبی ﷺ سے پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: (ویسئلونک عن المحیض قل ھواذی………) اور لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجیے: وہ پلید چیز ہے، لہٰذا حیض کی حالت میں عورتوں (کے ساتھ جماع) سے دور رہو۔‘‘ تو اللہ کے رسول ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ ان کے ساتھ کھائیں، پئیں اور گھروں میں انھیں ساتھ رکھیں اور جماع کے سوا سب کچھ کریں۔ یہودی کہنے لگے: یہ رسول تو ہر چیز میں ہماری مخالفت کرتا ہے۔ حضرت اسید بن حضیر اور عباد بن بشر‬ ؓ ک‬ھڑے ہوئے، آپ کو یہ بات بتائی اور کہنے لگے: کیا ہم حیض کی حالت میں جماع بھی کر لیا کریں؟ اللہ کے رسول ﷺ کا چہرہ سخت متغیر ہو گیا، حتیٰ کہ ہم نے سمجھا کہ آپ ناراض ہوگئے ہیں، لہٰذا وہ اٹھ کھڑے ہوئے۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ کا تحفہ آگیاا تو آپ نے ان کے پیچھے آدمی بھیجا، وہ ان کو واپس لایا اور آپ نے ان کو دودھ پلایا جس سے پتہ چل گیا کہ آپ ان پر ناراض نہیں ہیں۔