قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولي

سنن النسائي: كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ (بَابُ حُبِّ الرَّجُلِ بَعْضَ نِسَائِهِ أَكْثَرَ مِنْ بَعْضٍ)

حکم : صحيح 

3944. أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَمِّي قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَأَنَا سَاكِتَةٌ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَنْ أُحِبُّ قَالَتْ بَلَى قَالَ فَأَحِبِّي هَذِهِ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَالَّذِي قَالَ لَهَا فَقُلْنَ لَهَا مَا نَرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ فَاطِمَةُ لَا وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ وَأَتْقَى لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ وَتَقَرَّبُ بِهِ مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالِ الَّتِي كَانَتْ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ وَوَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ أَذِنَ لِي فِيهَا فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا بِشَيْءٍ حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ

مترجم:

3944.

حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی دوسری ازواج مطہرات نے رسول اللہﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہؓ کو رسول اللہﷺ کے پاس بھیجا۔ انہوں نے آپ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی جب کہ اس وقت آپ میرے پاس میری چادر میں لیٹے ہوئے تھے۔ آپ نے انہیں اجازت دی۔ انہوں نے آکر کہا: اللہ کے رسول! آپ کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ آپ ابوقحافہ کی بیٹی (حضرت عائشہ) کے بارے میں انصاف سے کام لیں۔ میں خاموش تھی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اے بیٹی! کیا تجھے اس سے محبت نہیں جس سے مجھے محبت ہے؟“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ فرمایا: ”پھر اس (عائشہ) سے محبت رکھ۔“ حضرت فاطمہؓ نے رسول اللہﷺ سے یہ بات سنی تو اٹھ کھڑی ہوئیں اور واپس جا کر آپ کی ازواج مطہرات کو اپنی بات اور آپ کا جواب سب کچھ بتا دیا۔ وہ کہنے لگیں: ہمارے خیال میں تم نے ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا۔ دوبارہ رسول اللہﷺ کے پاس جاؤ اور آپ سے کہو کہ آپ کی بیویاں آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے بارے میں انصاف کی طلب گار ہیں۔ حضرت فاطمہؓ نے کہا: نہیں‘ اللہ کی قسم! میں آپ سے کبھی بھی اس کی بابت کوئی بات نہیں کروں گی۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا: پھر نبیﷺ کی ازواج مطہرات نے جب حضرت زینب بن حجش (آپ کی بیوی) کو رسول اللہﷺ کے پاس بھیجا۔ اور وہ نبیﷺ کی واحد بیوی تھیں جو رسول اللہﷺ کے نزدیک میرے بستر برابر مرتبہ رکھتی تھیں اور میں نے کبھی کوئی عورت ایسی نہیں دیکھی جو حضرت زینب سے بڑھ کر دینی لحاظ سے نیک‘ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والی سچ بولنے والی‘ صلہ رحمی کرنے والی‘ زیادہ صدقہ کرنے والی اور اپنے آپ کو صدقے اور نیکی کے کام میں کھپا دینے والی ہو۔ البتہ ان کی طبیعت میں کچھ تیزی تھی جو جلد ہی ختم ہوجایا کرتی تھی۔ انہوں نے بھی رسول اللہﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی جب کہ رسول اللہﷺ حضرت عائشہؓ کے ساتھ ان کی چادر میں اسی طرح لیٹے ہوئے تھے‘ جس طرح حضرت فاطمہ کے آنے کے وقت تھے۔ رسول اللہﷺ نے انہیں اجازت دی تو انہوں نے آکر کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کی ازواج مطہرات نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کی بابت انصاف کی طلب گار ہیں‘ پھر وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں اور بہت دیر تک کہتی رہیں۔ میں رسول اللہﷺ کی طرف دیکھ رہی تھی وہ منتظر تھی کہ آپ آنکھ کے اشارے ہی سے مجھے جواب دینے کی اجازت دیں لیکن زینب باز نہ آئی حتیٰ کہ مجھے یقین ہوگیا کہ اب اگر میں بدلہ لوں تو رسول اللہﷺ ناپسند نہیں فرمائیں گے۔ چنانچہ جب میں شروع ہوئی تو میں نے انہیں ایک منٹ بھی نہ بولنے دیا حتیٰ کہ میں نے انہیں دبا لیا اور چپ کرا دیا۔ رسول اللہﷺ نے (مسکراتے ہوئے) فرمایا: ”بلاشبہ یہ ابوبکر ؓ کی بیٹی ہے۔“