قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابٌ تَبْدِئَةُ أَهْلِ الدَّمِ فِي الْقَسَامَةِ)

حکم : صحیح 

4710. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمَا، فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ، فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ: أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَحُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَخُوهُ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَبِّرْ كَبِّرْ» وَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ» فَكَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَكَتَبُوا: إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ: «تَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ: «فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ؟» قَالُوا: لَيْسُوا مُسْلِمِينَ. فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ بِمِائَةِ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمُ الدَّارَ، قَالَ سَهْلٌ: لَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ

مترجم:

4710.

حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بتایا کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ بھوک اور مشقت کے ستائے ہوئے خیبر کی طرف گئے۔ محیصہ کسی کام سے واپس آئے تو انھیں بتایا گیا کہ عبداللہ بن سہل کو قتل کر کے کنویں یا چشمے میں پھینک دیا گیا ہے۔ وہ یہودیوں کے پاس گئے اور کہا: اللہ کی قسم! تم نے اسے قتل کیا ہے۔ انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ پھر وہ مدینہ منورہ واپس آئے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہو کر پوری بات آپ سے ذکر کی۔ پھر وہ خود، ان کے بڑے بھائی حویصہ اور (مقتول کے بھائی) عبدالرحمن بن سہل تینوں آئے۔ محیصہ بات کرنے لگے کیونکہ وہ خیبر میں (مقتول کے ساتھ) تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بڑے کو بات کرنے دو۔“ تب حویصہ نے بات کی۔ پھر محیصہ نے بھی بات چیت کی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی بابت فرمایا: ”یا تو یہودی تمھارے مقتول کی دیت دیں گے یا انھیں جنگ لڑنا ہوگی۔“ نبی اکرم ﷺ نے اس کی بابت یہودیوں کو خط لکھا۔ انھوں نے (جواباً) لکھا: اللہ کی قسم! ہم نے اسے قتل نہیں کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمن سے فرمایا: ”کیا تم (پچاس) قسمیں کھا کر اپنے مقتول کے بدلے کے حق دار بنتے ہو؟“ انھوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر یہودی تمھارے سامنے (پچاس) قسمیں کھا لیں؟“ انھوں نے کہا: وہ تو مسلمان نہیں (جھوٹی قسمیں کھا جائیں گے)۔ تب رسول اللہ ﷺ نے اس مقتول کی دیت اپنی طرف (بیت المال) سے ادا کر دی اور ان کو سو اونٹنیاں بھیج دیں۔ حتیٰ کہ ان کے گھر میں داخل کی گئیں۔ حضرت سہل نے فرمایا: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات بھی ماری تھی۔