تشریح:
مصنف رحمہ اللہ کا استدلال ظاہر الفاظ سے ہے کہ ان تین جرائم کے علاوہ کسی مسلمان کو قتل کرنا جائز نہیں۔ اور ان میں دوسرا جرم کسی مسلمان کو قتل کرنے کا ہے نہ کہ کافر کو۔ اس استدلال کی تائید آئندہ احادیث سے بھی ہو رہی ہے جن میں صراحتاً فرمایا گیا ہے کہ کسی مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔ باقی رہا النفس بالنفس تو یہ عام نہیں کیونکہ حربی کافر کے بدلے کوئی شخص بھی مسلمان کو قتل کرنے کا قائل نہیں۔ جس طرح حربی کا فر مستثنیٰ ہے، اسی طرح ان احادیث کی بنا پر ذمی کافر بھی مستثنیٰ ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد و مسائل حدیث: ۴۷۳۸)