قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْقَسَامَةِ (بَابُ مَنْ قُتِلَ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ)

حکم : صحیح 

4790. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعُهُ قَالَ: «مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّةٍ أَوْ رِمِّيَّةٍ بِحَجَرٍ أَوْ سَوْطٍ أَوْ عَصًا فَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ، وَمَنْ حَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا»

مترجم:

4790.

حضرت ابن عباس ؓ نے مرفوعاً بیان فرمایا کہ جو شخص پتھروں، کوڑوں یا ڈنڈوں کی اندھا دھند لڑائی میں مارا جائے تو اس کی دیت قتل خطا والی ہوگی لیکن جسے جان بوجھ کر مارا گیا، اس کا قصاص لیا جائے گا۔ اور جو شخص قصاص میں رکاوٹ بنے، اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور سب لوگوں کی طرف سے لعنت۔ اللہ تعالیٰ نہ اس کا فرض قبول فرمائے گا نہ نفل۔“