قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن النسائي: كِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ آخِرِ وَقْتِ الْمَغْرِبِ)

حکم : صحیح 

524. أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ عَلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ فَقُلْنَا لَهُ أَخْبِرْنَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاكَ زَمَنَ الْحَجَّاجِ بْنِ يُوسُفَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَكَانَ الْفَيْءُ قَدْرَ الشِّرَاكِ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ الْفَيْءُ قَدْرَ الشِّرَاكِ وَظِلِّ الرَّجُلِ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ ثُمَّ صَلَّى مِنْ الْغَدِ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ الظِّلُّ طُولَ الرَّجُلِ ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ مِثْلَيْهِ قَدْرَ مَا يَسِيرُ الرَّاكِبُ سَيْرَ الْعَنَقِ إِلَى ذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِ اللَّيْلِ شَكَّ زَيْدٌ ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ

مترجم:

524.

بشیر بن سلام نے کہا کہ میں اور حضرت محمد بن علی (باقر) حضرت جابر بن عبداللہ انصاری ؓ کے پاس گئے اور ان سے کہا: ہمیں رسول اللہ ﷺ کی نماز کے بارے میں بتائیے، اور حجاج بن یوسف کا دور تھا۔ انھوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ تشریف لائے اور ظہر کی نماز پڑھی جب سورج ڈھل گیا اور ابھی سایہ تسمے کے برابر تھا۔ پھر عصر کی نماز پڑھی جبکہ سایہ آدمی کے قد اور ایک تسمے کے برابر تھا (ایک مثل سے ایک تسمے کی مقدار کے برابر بڑا تھا۔) پھر مغرب کی نماز پڑھی جب سورج غروب ہوگیا۔ پھر عشاء کی نماز پڑھی جب سرخی غائب ہوئی۔ پھر فجر کی نماز پڑھی جب فجر طلوع ہوئی۔ پھر اگلے دن ظہر کی نماز پڑھی جب سایہ آدمی کے قد کے برابر تھا۔ پھر عصر کی نماز پڑھی جب آدمی کا سایہ دگنا ہوگیا اور اتنا وقت باقی تھا کہ ایک اونٹ سوار درمیانی تیز چال سے ذوالحلیفہ پہنچ سکتا تھا، پھر مغرب کی نماز پڑھی جب سورج ڈوب چکا تھا، پھر عشاء کی نماز تہائی یا نصف رات کے وقت پڑھی، پھر فجر کی نماز خوب روشنی میں پڑھی۔