Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: It Is Disliked To Delay Making A Will)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3614.
حضرت ابوحبیبہ طائی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے مرتے وقت چند دینار اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنے کی وصیت کی تو حضرت ابو درداء ؓ سے اس بارے میں پوچھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے: ”جو شخص مرتے وقت غلام آزاد کرتا ہے یا صدقہ کرتا ہے‘ وہ اس شخص کی طرح ہے جو خود سیر ہونے کے بعد تحفہ بھیجتا ہے۔“
تشریح:
(1) فاضل محقق کی تحقیق کے مطابق اس روایت کی سند حسن ہے‘ لیکن اس سند کو حسن کہنا محل نظر ہے کیونکہ اس کی سند میں ابوحبیبہ نامی راوی مجہول ہے‘ تاہم شواہد کی بنا پر بعض علماء نے اس روایت کو حسن قراردیا ہے۔ دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۳۰/۸۶) (2) مقصد یہ ہے کہ موت کے وقت صدقہ ثواب کے لحاظ سے صحت کے وقت کے صدقے سے کمتر ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ اس کا کوئی ثواب یا فائدہ نہیں کیونکہ ہر نیکی تو ہر وقت ہی مفید ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3618
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3616
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3644
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابوحبیبہ طائی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے مرتے وقت چند دینار اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنے کی وصیت کی تو حضرت ابو درداء ؓ سے اس بارے میں پوچھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے: ”جو شخص مرتے وقت غلام آزاد کرتا ہے یا صدقہ کرتا ہے‘ وہ اس شخص کی طرح ہے جو خود سیر ہونے کے بعد تحفہ بھیجتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) فاضل محقق کی تحقیق کے مطابق اس روایت کی سند حسن ہے‘ لیکن اس سند کو حسن کہنا محل نظر ہے کیونکہ اس کی سند میں ابوحبیبہ نامی راوی مجہول ہے‘ تاہم شواہد کی بنا پر بعض علماء نے اس روایت کو حسن قراردیا ہے۔ دیکھیے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: ۳۰/۸۶) (2) مقصد یہ ہے کہ موت کے وقت صدقہ ثواب کے لحاظ سے صحت کے وقت کے صدقے سے کمتر ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ اس کا کوئی ثواب یا فائدہ نہیں کیونکہ ہر نیکی تو ہر وقت ہی مفید ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوحبیبہ طائی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے کچھ دینار اللہ کی راہ میں دینے کی وصیت کی۔ تو ابو الدرداء ؓ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی یہ حدیث بیان کی کہ آپ نے فرمایا: ”جو شخص اپنی موت کے وقت غلام آزاد کرتا ہے یا صدقہ و خیرات دیتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص پیٹ بھر کھا لینے کے بعد (بچا ہوا) کسی کو ہدیہ دیدے.۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : تو جیسے اس ہدیہ کا کوئی خاص ثواب اور اہمیت نہیں ہے ایسے ہی مرتے وقت غلام آزاد کرنے اور صدقہ دینے کی بھی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے، دے تو اس وقت دے جب خود کو بھی اس کی احتیاج اور ضرورت ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Habibah At-Ta'i said: "A man made a will leaving some Dinars (to be spent) in the cause of Allah. Abu Ad-Darda' was asked about that, and he narrated that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'The likeness of the one who frees a slave or gives some charity when he is dying, is that of a man who gives a gift after he has eaten his fill.