Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Sign of Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5013.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص صاحب ایمان نہیں ہوسکتا حتیٰ کہ میں اسے اس کی اولاد، ماں باپ اور سب لوگوں سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں۔“
تشریح:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ بڑھ کرمحبت کرنا آدمی کے کمال ایمان کی علامت اور دلیل ہے۔ (2) ”زیادہ پیارا“ یہاں محبت سے عقلی محبت مراد ہے جس کا دوسرا نام اطاعت ہے۔ ویسے بھی محبت کا علم اطاعت کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ محبت تو مخفی چیز ہے جس کا جھوٹا دعوی ٰ بھی کیا جاسکتا ہے۔ محبت کی تصدیق اطاعت ہی سے ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے ({ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي [آل عمران:،3 31) مطلب یہ ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور اپنی اولاد یا اپنی دلی خواہش کےمابین تصادم پیدا ہو تو بہر صورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ہی کو ترجیح دی جائے۔ فداہ أبي ونفسي وروحي ﷺ
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5027
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5028
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5016
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص صاحب ایمان نہیں ہوسکتا حتیٰ کہ میں اسے اس کی اولاد، ماں باپ اور سب لوگوں سے زیادہ پیارا نہ ہوجاؤں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) امام نسائی رحمہ اللہ نے جو عنوان قائم کیا ہے اس کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے زیادہ بڑھ کرمحبت کرنا آدمی کے کمال ایمان کی علامت اور دلیل ہے۔ (2) ”زیادہ پیارا“ یہاں محبت سے عقلی محبت مراد ہے جس کا دوسرا نام اطاعت ہے۔ ویسے بھی محبت کا علم اطاعت کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ محبت تو مخفی چیز ہے جس کا جھوٹا دعوی ٰ بھی کیا جاسکتا ہے۔ محبت کی تصدیق اطاعت ہی سے ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے ({ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي [آل عمران:،3 31) مطلب یہ ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور اپنی اولاد یا اپنی دلی خواہش کےمابین تصادم پیدا ہو تو بہر صورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ہی کو ترجیح دی جائے۔ فداہ أبي ونفسي وروحي ﷺ
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے اپنے بال بچوں، اس کے ماں باپ اور تمام لوگوں سے زیادہ اسے محبوب نہ ہو جاؤں۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث میں اور باب کی دیگر حدیثوں میں جن جن اعمال کا بطور ایمان کی نشانی ذکر کیا گیا ہے وہ سب دل میں بیٹھے پختہ ایمان کا ہی نتیجہ ہیں اس لیے ان کو ”ایمان کی نشانی“ کہا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Qatadah that: He heard Anas say: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: 'None of you has believed until I am dearer to him than his son, his father and all the people.