قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَحْكَامِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الشُّفْعَةِ لِلْغَائِبِ​)

حکم : صحیح 

1369. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَارُ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ يُنْتَظَرُ بِهِ وَإِنْ كَانَ غَائِبًا إِذَا كَانَ طَرِيقُهُمَا وَاحِدًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرَ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ وَعَبْدُ الْمَلِكِ هُوَ ثِقَةٌ مَأْمُونٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَكَلَّمَ فِيهِ غَيْرَ شُعْبَةَ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ وَقَدْ رَوَى وَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ هَذَا الْحَدِيثَ وَرُوِي عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ مِيزَانٌ يَعْنِي فِي الْعِلْمِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ وَإِنْ كَانَ غَائِبًا فَإِذَا قَدِمَ فَلَهُ الشُّفْعَةُ وَإِنْ تَطَاوَلَ ذَلِكَ

مترجم:

1369.

جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’پڑوسی اپنے پڑوسی (ساجھی) کے شفعہ کا زیادہ حق دار ہے، جب دونوں کا راستہ ایک ہو تو اس کا انتظار کیاجائے گا۱؎ اگر چہ وہ موجودنہ ہو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
1۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم عبدالملک بن سلیمان کے علاوہ کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے اس حدیث کو عطاء سے اورعطاء نے جابر سے روایت کی ہو۔
2۔ شعبہ نے عبدالملک بن سلیمان پراسی حدیث کی وجہ سے کلام کیا ہے۔ محدّثین کے نزدیک عبدالملک ثقہ اور مامون ہیں، شعبہ کے علاوہ ہم کسی کونہیں جانتے ہیں جس نے عبدالملک پر کلام کیا ہو، شعبہ نے بھی صرف اسی حدیث کی وجہ سے کلام کیا ہے۔ اوروکیع نے بھی یہ حدیث شعبہ سے اور شعبہ نے عبدالملک بن ابی سلیمان سے روایت کی ہے۔ اور ابن مبارک نے سفیان ثوری سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: عبدالملک بن سفیان میزان ہیں یعنی علم میں،
3- اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے کہ آدمی اپنے شفعہ کا زیادہ حق دارہے اگرچہ وہ غائب ہی کیوں نہ ہو، جب وہ (سفر وغیرہ) سے واپس آئے گا تو اس کو شفعہ ملے گا اگرچہ اس پر لمبی مدّت گزرچکی ہو۔