قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُدَارَاةِ​)

حکم : صحیح 

1996. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ أَخُو الْعَشِيرَةِ ثُمَّ أَذِنَ لَهُ فَأَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

1996.

ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں: ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی، اس وقت میں آپ کے پاس تھی، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ قوم کا برا بیٹا ہے، یا ’’قوم کا بھائی براہے‘‘، پھر آپ نے اس کواندرآنے کی اجازت دے دی اور اس سے نرم گفتگوکی، جب وہ نکل گیا تو میں نے آپﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے تو اس کو براکہا تھا، پھر آپ نے اس سے نرم گفتگوکی، ۱؎، آپ نے فرمایا: ’’عائشہ! لوگوں میں سب سے براوہ ہے جس کی بدزبانی سے بچنے کے لیے لوگ اسے چھوڑدیں‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔