تشریح:
وضاحت:
۱؎: زمانہ جاہلیت میں نظر بد کا ایک علاج یہ تھا کہ جس آدمی کی نظر لگنے کا اندیشہ ہوتا اس سے غسل کرواتے، اور اس پانی سے نظر لگنے والے کو غسل دیتے، نبی اکرم ﷺ نے اس عمل کو سند جواز عطا فرمایا، اور فرمایا کہ اگر کسی سے ایسے غسل کی طلب کی جائے تو وہ برا نہ مانے اور غسل کرکے غسل کیا ہوا پانی نظر بد لگنے والے کو دیدے۔ مگراس غسل کا طریقہ عام غسل سے سے قدرے مختلف ہے ، تفصیل کے لیے ہماری کتاب ’’مسنون وظائف واذکاراورشافی طریقہ علاج‘‘ کا مطالعہ کریں۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 151 :
أخرجه مسلم ( 7 / 13 و 14 ) من حديث ابن طاووس عن أبيه عن ابن عباس . و
رواه الترمذي بدون الجملة الأولى و يأتي بعده بلفظ ( لو كان ... ) . و رواه أبو
نعيم في " أخبار أصبهان " ( 1 / 191 ) عن ليث عن طاووس به دون الجملة الوسطى .