قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّأْمِينِ​)

حکم : صحیح 

248. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} فَقَالَ: آمِينَ، وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَرَوْنَ أَنَّ الرَّجُلَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالتَّأْمِينِ، وَلاَ يُخْفِيهَا. وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ حُجْرٍ أَبِي الْعَنْبَسِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَرَأَ {غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ} فَقَالَ:"آمِينَ"، وَخَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: حَدِيثُ سُفْيَانَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ فِي هَذَا، وَأَخْطَأَ شُعْبَةُ فِي مَوَاضِعَ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ. فَقَالَ: عَنْ حُجْرٍ أَبِي الْعَنْبَسِ، وَإِنَّمَا هُوَ حُجْرُ بْنُ عَنْبَسٍ، وَيُكْنَى أَبَا السَّكَنِ، وَزَادَ فِيهِ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ، وَلَيْسَ فِيهِ: عَنْ عَلْقَمَةَ، وَإِنَّمَا هُوَ: عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، وَقَالَ: وَخَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ، وَإِنَّمَا هُوَ وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ؟ فَقَالَ: حَدِيثُ سُفْيَانَ فِي هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شُعْبَةَ، قَالَ: وَرَوَى الْعَلاَءُ بْنُ صَالِحٍ الأَسَدِيُّ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ نَحْوَ رِوَايَةِ سُفْيَانَ

مترجم:

248.

وائل بن حجر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو ’’غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ‘‘ پڑھ کر، آمین کہتے سنا، اور اس کے ساتھ آپ نے اپنی آواز کھینچی۔ (یعنی بلند کی) امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- وائل بن حجر ؓ کی حدیث حسن ہے۔
۲- اس باب میں علی اور ابو ہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳- صحابہ تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے کئی اہل علم کا یہی قول ہے کہ آدمی آمین کہنے میں اپنی آواز بلند کرے اسے پست نہ رکھے۔ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ ٭(شاذ)
۴- شعبہ نے یہ حدیث بطریق ’’سلمة بن كُہَيْل، عن حُجر أبي العنبس، عن علقمة بن وائل، عن أبيه وائل‘‘ روایت کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ﴾ پڑھا تو آپ نے آمین کہی اور اپنی آواز پست کی۔
۵- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ شعبہ نے اس حدیث میں کئی مقامات پر غلطیاں کی ہیں۱؎ انہوں نے حجر ابی عنبس کہا ہے، جب کہ وہ حجر بن عنبس ہیں اور ان کی کنیت ابو السکن ہے اور اس میں انہوں نے ’’عن علقمة بن وائل‘‘ کا واسطہ بڑھا دیا ہے جب کہ اس میں علقمہ کا واسطہ نہیں ہے، حجر بن عنبس براہ راست حجرسے روایت کر رہے ہیں، اور ’’وَخَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ‘‘ (آواز پست کی) کہا ہے، جب کہ یہ ’’وَمَدَّ بِهَا صَوْتَهُ‘‘ (اپنی آواز کھینچی) ہے۔
۶- میں نے ابو زرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ اور علاء بن صالح اسدی نے بھی سلمہ بن کہیل سے سفیان ہی کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۲؎۔