تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی جو اپنی ضرورت سے زائد عمارت پر خرچ ہوتا ہے اس پر کچھ بھی ثواب نہیں ملتا، ویسے انسان کو سرچھپانے، گرمی، سردی کی شدت اور بارش وغیرہ سے بچاؤ کے لیے ایک مکان کی ضرورت ہوتی ہے، کیوں کہ یہ انسانی زندگی کے لیے ناگزیر ہے،
حدیث میں مذکورہ وعید ایسی تعمیرات سے متعلق ہے جو ضرورت سے زئد ہوں یا جن پر اسراف سے خرچ کیاجائے۔