تشریح:
وضاحت:
۱؎: مشلل مدینہ سے کچھ دوری پر ایک مقام کا نام ہے جو قُدید کے پاس ہے۔
۲؎: (صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں) اس لیے بیت اللہ کا حج اور عمرہ کرنے والے پر ان کا طواف کر لینے میں بھی کوئی گناہ نہیں (البقرہ : ۱۵۸)۔
۳؎: خلاصہ یہ ہے کہ آیت کے سیاق کا یہ انداز انصار کی ایک غلط فہمی کا ازالہ ہے جو اسلام لانے کے بعد حج و عمرہ میں صفا و مروہ کے درمیان سعی کو معیوب سمجھتے تھے کیونکہ صفا پر ایک بت ’’اِساف‘‘ نام کا تھا ، اور مروہ پر ’’نائلہ‘‘ نام کا، اس پر اللہ نے فرمایا : ارے اب اسلام میں ان دونوں کو توڑ دیا گیا ہے ، اب ان کے درمیان سعی کرنے میں شرک کا شائبہ نہیں رہ گیا ، بلکہ اب تو یہ سعی فرض ہے ، ارشاد نبوی ہے (اسعَوا فَإِنَّ اللہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ السَّعْی) (احمد والحاکم بسند حسن) (یعنی : سعی کرو ، کیونکہ اللہ نے اس کو تم پر فرض کر دیا ہے)۔