قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ النَّبِيِّ ﷺ​)

حکم : ضعیف 

3638. حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي حَلِيمَةَ مِنْ قَصْرِ الْأَحْنَفِ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى غُفْرَةَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَكُنْ بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ وَلَا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ وَكَانَ رَبْعَةً مِنْ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبِطِ كَانَ جَعْدًا رَجِلًا وَلَمْ يَكُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلَا بِالْمُكَلْثَمِ وَكَانَ فِي الْوَجْهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشْرَبٌ أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ أَهْدَبُ الْأَشْفَارِ جَلِيلُ الْمُشَاشِ وَالْكَتَدِ أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبَةٍ شَثْنُ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَى تَقَلَّعَ كَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صَبَبٍ وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا بَيْنَ كَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ أَجْوَدُ النَّاسِ كَفَّا وَأَشْرَحُهُمْ صَدْرًا وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيكَةً وَأَكْرَمُهُمْ عِشْرَةً مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ يَقُولُ نَاعِتُهُ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ سَمِعْتُ الْأَصْمَعِيَّ يَقُولُ فِي تَفْسِيرِهِ صِفَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُمَّغِطُ الذَّاهِبُ طُولًا وَسَمِعْتُ أَعْرَابِيًّا يَقُولُ تَمَغَّطَ فِي نُشَّابَةٍ أَيْ مَدَّهَا مَدًّا شَدِيدًا وَأَمَّا الْمُتَرَدِّدُ فَالدَّاخِلُ بَعْضُهُ فِي بَعْضٍ قِصَرًا وَأَمَّا الْقَطَطُ فَالشَّدِيدُ الْجُعُودَةِ وَالرَّجِلُ الَّذِي فِي شَعْرِهِ حُجُونَةٌ أَيْ يَنْحَنِي قَلِيلًا وَأَمَّا الْمُطَهَّمُ فَالْبَادِنُ الْكَثِيرُ اللَّحْمِ وَأَمَّا الْمُكَلْثَمُ فَالْمُدَوَّرُ الْوَجْهِ وَأَمَّا الْمُشْرَبُ فَهُوَ الَّذِي فِي نَاصِيَتِهِ حُمْرَةٌ وَالْأَدْعَجُ الشَّدِيدُ سَوَادِ الْعَيْنِ وَالْأَهْدَبُ الطَّوِيلُ الْأَشْفَارِ وَالْكَتَدُ مُجْتَمَعُ الْكَتِفَيْنِ وَهُوَ الْكَاهِلُ وَالْمَسْرُبَةُ هُوَ الشَّعْرُ الدَّقِيقُ الَّذِي هُوَ كَأَنَّهُ قَضِيبٌ مِنْ الصَّدْرِ إِلَى السُّرَّةِ وَالشَّثْنُ الْغَلِيظُ الْأَصَابِعِ مِنْ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ وَالتَّقَلُّعُ أَنْ يَمْشِيَ بِقُوَّةٍ وَالصَّبَبُ الْحُدُورُ يَقُولُ انْحَدَرْنَا فِي صَبُوبٍ وَصَبَبٍ وَقَوْلُهُ جَلِيلُ الْمُشَاشِ يُرِيدُ رُءُوسَ الْمَنَاكِبِ وَالْعِشْرَةُ الصُّحْبَةُ وَالْعَشِيرُ الصَّاحِبُ وَالْبَدِيهَةُ الْمُفَاجَأَةُ يُقَالُ بَدَهْتُهُ بِأَمْرٍ أَيْ فَجَأْتُهُ

مترجم:

3638.

ابراہیم بن محمد جو علی بن ابی طالب ؓ کی اولاد میں سے ہیں ان سے روایت ہے کہ علی ؓ جب نبی اکرم ﷺ کا حلیہ بیان کرتے تو کہتے: نہ آپﷺ بہت لمبے تھے نہ بہت پستہ قد، بلکہ لوگوں میں درمیانی قد کے تھے، آپﷺ کے بال نہ بہت گھونگھریالے تھے نہ بالکل سیدھے، بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تھے، نہ آپﷺ بہت موٹے تھے اور نہ چہرہ بالکل گول تھا، ہاں اس میں کچھ گولائی ضرورتھی، آپﷺ گورے سفید سرخی مائل، سیاہ چشم، لمبی پلکوں والے، بڑے جوڑوں والے اور بڑے شانہ والے تھے، آپﷺ کے جسم پر زیادہ بال نہیں تھے، صرف بالوں کا ایک خط سینہ سے ناف تک کھنچا ہوا تھا، دونوں ہتھیلیاں اور دونوں قدم گوشت سے پُر تھے جب چلتے زمین پر پیرجما کر چلتے، پلٹتے تو پورے بدن کے ساتھ پلٹتے، آپﷺ کے دونوں شانوں کے بیچ میں مہر نبوت تھی، آپﷺ خاتم النبیین تھے، لوگوں میں آپﷺ سب سے زیادہ سخی تھے، آپﷺ کھلے دل کے تھے، یعنی آپﷺ کا سینہ بغض وحسد سے آئینہ کے مانند پاک وصاف ہوتا تھا، اور سب سے زیادہ سچ بولنے والے، نرم مزاج اور سب سے بہتر رہن سہن والے تھے، جو آپﷺ کو یکایک دیکھتا ڈر جاتا اور جو آپﷺ کو جان اور سمجھ کر آپﷺ سے گھل مل جاتا وہ آپﷺ سے محبت کرنے لگتا، آپﷺ کی توصیف کرنے والا کہتا: نہ آپﷺ سے پہلے میں نے کسی کو آپﷺ جیسا دیکھا ہے اور نہ آپﷺ کے بعد۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، اس کی سند متصل نہیں ہے۔
۲۔ (نسائی کے شیخ) ابوجعفر کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کے حلیہ ٔ مبارک کی تفسیر میں اصمعی کو کہتے ہوئے سنا کہ (الْمُمَّغِطُ) کے معنی لمبائی میں جانے والے کے ہیں، میں نے ایک اعرابی کو سنا وہ کہہ رہا تھا (تَمَغَّطَ فِي نُشَّابَةٍ) یعنی اس نے اپنا تیر بہت زیادہ کھینچا اور (الْمُتَرَدِّدُ) ایسا شخص ہے جس کا بدن ٹھنگنے پن کی وجہ سے بعض بعض میں گھسا ہوا ہو اور (الْقَطَطُ)  سخت گھونگھریا لے بال کو کہتے ہیں، اور (وَالرَّجِلُ) اس آدمی کو کہتے ہیں جس کے بالوں میں تھوڑی خمیدگی ہو اور (الْمُطَهَّمُ) ایسے جسم والے کو کہتے ہیں جو موٹا اور زیادہ گوشت والا ہو اور (الْمُكَلْثَمُ) جس کا چہرہ گول ہو اور (الْمُشْرَبُ) وہ شخص ہے جس کی پیشانی میں سرخی ہو اور (الْأَدْعَجُ) وہ شخص ہے جس کے آنکھوں کی سیاہی خوب کالی ہو اور (الْأَهْدَبُ) وہ ہے جس کی پلکیں لمبی ہوں اور (الْكَتَدُ) دونوں شانوں کے ملنے کی جگہ کو کہتے ہیں اور (الْمَسْرُبَةُ) وہ باریک بال ہیں جو ایک خط کی طرح سینہ سے ناف تک چلے گئے ہوں اور (وَالشَّثْنُ) وہ شخص ہے جس کے ہتھیلیوں اور پیروں کی انگلیاں موٹی ہوں، اور (التَّقَلُّعُ) سے مراد پیر جماجما کر طاقت سے چلنا ہے اور (الصَّبَبُ) اترنے کے معنی میں ہے، عرب کہتے ہیں (انْحَدَرْنَا فِي صَبُوبٍ وَصَبَبٍ) یعنی ہم بلندی سے اترے (جَلِيلُ الْمُشَاشِ سے مراد شانوں کے سرے ہیں، یعنی آپﷺ بلند شانہ والے تھے، اور (الْعِشْرَةُ) سے مراد رہن سہن ہے اور  (عشیر) کے معنیٰ رہن سہن والے کے ہیں اور (الْبَدِيهَةُ) کے معنی یکایک اور یکبار گی کے ہیں، عرب کہتے ہیں بَدَهْتُهُ بِأَمْرٍ) میں ایک معاملہ کو لے کر اس کے پاس اچانک آیا۔