تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس سے شرعی محبت اور عداوت مراد ہے، مثلاً ایک آدمی علیؓ سے تو محبت رکھتا ہے مگر ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے بغض رکھتا ہے تو اس کی محبت ایمان کی علامت نہیں ہو گی، اور جہاں تک بغض کا معاملہ ہے، تو صرف علیؓ سے بھی بغض ایمان کی نفی کے لیے کافی ہے، خواہ وہ ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم سے محبت ہی کیوں نہ رکھتا ہو۔
۲؎: یعنی: ارشاد نبویﷺ ’’اے اللہ تو اس سے محبت رکھ جو علی سے محبت رکھتا ہے‘‘، کے مصداق میں اس دعائے نبویﷺ کے افراد میں شامل ہوں کیونکہ میں علی رضی اللہ عنہ سے محبت رکھتا ہوں۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وهذا سند ضعيف ، لجهالة من سمعه من فروة .