قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الإِفْطَارِ لِلْحُبْلَى وَالْمُرْضِعِ​)

حکم : حسن صحیح 

715. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَيُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ قَالَ أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ يَتَغَدَّى فَقَالَ ادْنُ فَكُلْ فَقُلْتُ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ ادْنُ أُحَدِّثْكَ عَنْ الصَّوْمِ أَوْ الصِّيَامِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ عَنْ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ وَعَنْ الْحَامِلِ أَوْ الْمُرْضِعِ الصَّوْمَ أَوْ الصِّيَامَ وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلْتَيْهِمَا أَوْ إِحْدَاهُمَا فَيَا لَهْفَ نَفْسِي أَنْ لَا أَكُونَ طَعِمْتُ مِنْ طَعَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ الْكَعْبِيِّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَلَا نَعْرِفُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ هَذَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْحَامِلُ وَالْمُرْضِعُ تُفْطِرَانِ وَتَقْضِيَانِ وَتُطْعِمَانِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ وَمَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ و قَالَ بَعْضُهُمْ تُفْطِرَانِ وَتُطْعِمَانِ وَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِمَا وَإِنْ شَاءَتَا قَضَتَا وَلَا إِطْعَامَ عَلَيْهِمَا وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ

مترجم:

715.

انس بن مالک کعبی ؓ ۱؎ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے سواروں نے ہم پر رات میں حملہ کیا، تو میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، میں نے آپ کو پایا کہ آپ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ نے فرمایا: ’’آؤ کھا لو‘‘، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’قریب آؤ، میں تمہیں روزے کے بارے میں بتاؤں، اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور آدھی نماز۲؎ معاف کر دی ہے، حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت سے بھی صوم کو معاف کر دیا ہے‘‘۔ اللہ کی قسم نبی اکرم ﷺ نے حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت دونوں لفظ کہے یا ان میں سے کوئی ایک لفظ کہا، تو ہائے افسوس اپنے آپ پر کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ کیوں نہیں کھایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس بن مالک کعبی کی حدیث حسن ہے، انس بن مالک کی اس کے علاوہ کوئی اور حدیث ہم نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہو۔
۲- اس باب میں ابو امیہ سے بھی روایت ہے۔
۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتیں روزہ نہیں رکھیں گی، بعد میں قضا کریں گی، اور فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی۔ سفیان، مالک، شافعی اور احمد اسی کے قائل ہیں۔
۵- بعض کہتے ہیں: وہ روزہ نہیں رکھیں گی بلکہ فقراء و مساکین کو کھانا کھلائیں گی۔ اور ان پر کوئی قضا نہیں اور اگر وہ قضا کرنا چاہیں تو ان پر کھانا کھلانا واجب نہیں۔ اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۳؎ ۔