تشریح:
فائدہ: مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں روزے کی حالت میں سرمہ ڈالنے کی بابت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاعمل سنن ابوداؤد میں مروی ہے۔ کہ وہ روزے کی حالت میں سرمہ لگایا کرتے تھے۔ اسے شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن موقوف قرار دیا ہے۔ اس طرح سنن ابوداؤد ہی میں ہے۔ کہ جناب اعمش کہتے ہیں (یہ صغار تابعین میں سے ہیں۔) کہ میں نے اپنے اہل علم دوستوں (فقہاء محدثین) میں سے کسی کو نہیں پایا کہ روزے دار کے لئے سرمے کو مکروہ سمجھتے ہوں۔ اور ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ اجازت دیتے تھےکہ روزے دار ایلوا کو بطور سرمہ استعمال کرے۔ دیکھئے: (سنن ابی داؤدں الصیامں باب فی الکحل عند لنوم للصائمں حدیث:2379،2378) ان دلائل کی روشنی میں روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ ڈالنے سے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا لہٰذا روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ اور دوائی وغیرہ ڈالنا جائز ہے۔