تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) (ثوب عصب) سے مراد خاص قسم کا کپڑا ہےجو یمن میں بنتا تھا۔ کاتے ہوئے سوت کو گرہ دے کر رنگا جاتا تھا۔ گرہ کے اندر رنگ اثر نہ کرتا‘ جب کھولتے تو کچھ دھاگا سفید ہوتا‘ کچھ رنگ دار۔ اس دھاگے سے جو کپڑ بنا جاتا تھا اس میں بھی سفیدی اور رنگ بے ترتیب انداز سے موجود ہوتے۔ اسے (ثوب عصب) کہتے تھے جس کا ترجمہ: ’’کچھ سفید‘کچھ رنگین کپڑا‘‘ کیا گیا۔
(2) عدت کے دوران اس قسم کا کپڑا پہننا جائز ہے کیونکہ اس میں سفید رنگ کافی مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے کپڑا شوخ رنگ کا نہیں رہتا۔
(3) عدت دوران خوشبو کا استعمال درست نہیں۔
(4) ماہواری کے غسل کے بعد خوشبو کا پھویا مقام مخصوص میں رکھنے کا مقصد یہ ہے جسم کی ناگوار بو ختم ہو جائے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه، وكذا ابن
الجارود) .
إسناده: حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدَّوْرَقِيّ: ثنا يحيى بن أبي بكير: ثنا
إبراهيم بن طَهْمانَ: حدثني هشام بن حسان. (ح) وحدثنا عبد الله بن الجراح
القهستاني عن عبد الله- يعني: ابن بكر السَّهْمِيَّ- عن هشام- وهذا لفظ ابن
الجراح - عن حفصة عن أم عطية.
حدثنا هارون بن عبد الله ومالك بن عبد الواحد المِسْمَعِيُّ قالا: ثنا يزيد بن
هارون عن هشام عن حفصة عن أم عطية أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... بهذا الحديث، وليس
في تمام حديثهما: قال المسمعي: قال يزيد: ولا أعلمه إلا قال فيه: " ولا تختضب
"؛ وزاد فيه هارون: " ولا تلبس ثوباً مصبوغاً إلا ثوب عَصْب ".
قلت : وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين، وقد ساقه من طرق ثلاث عن
هشام بن حسان.
وإسناد الأولى على شرط البخاري.
والثانية: إسنادها حسن؛ لأن ابن الجراح في حفظه ضعف.
والثالثة: على شرط مسلم.
والحديث أخرجه الشيخان وغيرهما من طرق عن هشام وغيره... به، وهو
مخرج في "الإرواء" (2114) .