تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح کا عمل ہوتا ہے اسی طرح کا بدلہ ملتا ہے۔
(2) اعمال کی جزا و سزا صرف آخرت ہی میں نہیں بلکہ کچھ جزا و سزا دنیا میں بھی مل جاتی ہے۔
(3) اس میں مختلف نیک اعمال کی ترغیب ہے، مثلا: پریشانی کے موقع پر مسلمان کی مدد کرنا، اس کے عیوب کی پردہ پوشی اور اس کے لیے آسانیاں مہیا کرنے کی کوشش کرنا۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کے باہمی معاملات کی بنیاد محبت اور خیر خواہی پر ہونی چاہیے۔
(4) بھائی کی مدد صرف نیک کام میں کرنا چاہیے، غلط کام میں مدد کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اسے اس غلط کام اور گناہ سے روکا جائے۔
(5) مسلمان کی پردہ پوشی کا مطلب یہ ہے کہ اس کی کوئی خامی، کوتاہی، عیب یا غلطی جو عام لوگوں کو معلوم نہیں، اس کی تشہیر نہ کی جائے بلکہ اسے تنہائی میں سمجھایا جائے تاکہ اس کی اصلاح ہو جائے۔ یہ مطلب نہیں کہ اس کے جرائم پر پردہ ڈال کر اس کے حق میں جھوٹی گواہی دی جائے۔
(6) حصول علم کی راہ میں پیش آنے والی مشکلات درجات کی بلندی کا باعث اور دخول جنت کا ذریعہ ہیں، لہذا ان مشکلات سے گھبرا کر طلب علم سے پہلو تہی نہیں کرنی چاہیے بلکہ ان پر صبر کرنا چاہیے۔
(7) علمی حلقہ جات اللہ کی خصوصی رحمت کے مورد ہیں، لہذا درس قرآن و حدیث کی مجلس ہو یا مدارس دینیہ میں کسی علم کی کلاس، اس میں حاضری کا اہتمام کرنا چاہیے اور غیر حاضری سے زیادہ سے زیادہ اجتناب کرنا چاہیے۔
(8) طالب علم کا یہ شرف بہت عظیم ہے کہ اللہ تعالیٰ مقرب فرشتوں کے سامنے ان کا ذکر کرتا اور خوشنودی کا اظہار فرماتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حصول علم، تقرب الہی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
(9) اللہ کے ہاں مقام و مرتبے کا دارومدار ایمان و عمل پر ہے، حسب و نسب اور قوم و قبیلہ پر نہیں، یہی وجہ ہے کہ حضرت بلال حبشی، صہیب رومی اور سلمان فارسی رضی اللہ عنھم جیسے صحابہ بلند مراتب پر فائز ہو گئے، حالانکہ ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی نسبی یا خاندانی تعلق نہیں تھا۔ لیکن ابوجہل اور ابولہب جیسے افراد محروم رہ گئے، حالانکہ وہ نسبی طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت قریب تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه مسلم في
"صحيحه ". وصححه الترمذي) .
إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا أبو معاوية عن الأعمش عن أبي
صالح عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم كما يأتي.
والحديث أخرجه مسلم (8/71) ، وابن ماجه (225) ... بهذا الإسناد وغيره
(5/196)
عن أبي معاوية.
وأخرجه أحمد (2/252) : ثنا أبو معاوية... به. ومسلم، والترمذي
(2/155) ، وأحمد (2/407) من طرق أخرى عن الأ عمش... به؛ وصرح
الأعمش بالتحديث في رواية لمسلم.
وأخرجه مسلم، وأحمد (2/447 و 3/33 و 49 و 92 و 94) من طرق عن أبي
إسحاق عن الأعرابي مسلم أنه قال: أشهد على أبي هريرة وأبي سعيد الخدري
أنهما شهدا على النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه قال... فذكره نحوه.
صحيح الترغيب والترهيب (1 / 31 / 67) ، التعليق الرغيب (1 / 52) ، تخريج العلم (17) ، صحيح أبي داود (1308)