تشریح:
(1) اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے اس لیے عبادت کے موقع پر ظاہری صفائی کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔ وضو کے ساتھ ساتھ ظاہری صفائی کا ایک ذریعہ مسواک بھی ہے جس کے بارے میں رسول اللہ نے بہت تاکید فرمائی ہے۔
(2) منہ اور زبان اللہ کے ذکر کا ذریعہ ہیں لہذا اللہ کا نام لینے کے لیے ان کی صفائی کا اہتمام ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نماز کے لیے وضو کو شرط قراردیا گیا ہےجس میں منہ کی صفائی کرنے والی دو چیزیں شامل ہیں یعنی کلی اور مسواک۔
(3) نیند کی وجہ سے منہ میں ایک بدبو پیدا ہوجاتی ہے جس کے ازالے کے لیے بیدار ہونے پر منہ کی صفائی اور مسواک کی ضرورت ہے خواہ یہ بیداری نفل نماز (تہجد) کے لیے ہو یا فرض (فجر) نماز کے لیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرطهما. وقد أخرجاه، وكذا أبو عوانة في
صحاحهم ) .
إسناده: حدثنا محمد بن كثير: ثنا سفيان عن منصور وحصين عن أبي وائل
عن حذيفة.
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
وقد أخرجه البخاري في صحيحه (2/300) ... بهذا الإسناد.
وأخرجه هو ومسلم وأبو عوانة والنسائي والدارمي وابن ماجه والبيهقي وأحمد
(5/332 و 390 و 397 و 402 و 407) من طرق عنهما؛ إلا النسائي: فعن
منصور وحده، والدارمي: عن حصين وحده.
وقد تابعهما الأعمش: عند مسلم وابن ماجه وأحمد.
الإرواء (71) ، الروض النضير (283)