تشریح:
(1) شریعت کے تمام احکام اہم ہیں اس لیے جس طرح فرائض کا اہتمام کیا جاتا ہےآداب پر بھی عمل پیرا ہونا چاہئے۔
(2) امام کو چاہیے کہ اپنے مقتدیوں کو ہر قسم کے مسائل سے آگاہ کرے البتہ موقع محل اور مناسب انداز کا خیال رکھنا چاہیے۔
(3) پیشاب یا پاخانہ کے وقت کعبہ شریف کی طرف منہ کرکے یا پیٹھ کرکے بیٹھنا جائز نہیں۔ علمائے کرام نے اس حکم کو میدان اور کھلی جگہ کے لیے قراردیا ہے کیونکہ بیت الخلاء کے اندر کعبہ کی طرف پیٹھ کرکےبیٹھنا خود رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الوضوء، باب التبرز فی البیوت، حدیث:148 وصحیح مسلم، الطھارة، باب الاستطابۃ، حدیث:266)
(4) تین ڈھیلے استعمال کرنے کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ صفائی اچھی طرح ہوجائے۔ اگر پانی سے صفائی کی جائے تو ڈھیلے استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ لید اور ہڈی سے استنجاء منع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی نے ان چیزوں کو جنوں کے لیے خوراک بھی بنایا ہے۔ ارشاد نبوی ہے: لید اور ہڈیوں کے ساتھ استنجاء نہ کروکیونکہ یہ جنوں میں سے تمھارے (مسلمان ) بھائیوں کی خوراک ہے (جامع الترمذي، الطهارة، باب ماجاء في كراهية ما يستنجي به، حديث:١٨) دوسری وجہ یہ ہے کہ لید گوبر خود ناپاک ہے لہذا اس سے طھارت حاصل نہیں ہوسکتی جیسے کہ آئندہ حدیث میں آرہا ہے-
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن. وقد أخرجه أبو عوانة وابن خزيمة وابن حبان في
صحاحهم . وروى مسلم بعضه) .
إسناده: ثنا عبد الله بن محمد النُّفَيْليُّ: تنا ابن المبارك عن محمد بن عجلان
عن القَعْقَاع بن حكيم عن أبي صالح عن أبي هريرة.
وهذا إسناد حسن، رجاله رجال الصحيح ؛ غير أن ابن عجلان إنما أخرج له
مسلم متابعة.
والحديث أخرجه أبو عوانة أيضا في صحيحه (1/200) ، والنسائي
والدارمي وابن ماجه والبيهقي، وأحمد (2/247- 250) من طرق عن ابن عجلان
ورواه ابن خزيمة وابن حجان (128- 130) في صحيحيهما كما في
التلخيص (1/456) .
وروى بعضه مسلم (1/155) من طريق سهيل عن القعقاع به بلفظ:
إذا جلس أحدكم على حاجته؛ فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها .
والحديث صححه النووي (2/95 و 109) .