تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) ہر عمل کی بنیاد اللہ کے لیے اخلاص اور اس کی یاد پر ہے۔ اور تمام بڑی بڑی عبادات کا مقصد اللہ کے حضور عبودیت کا اظہار اور اس کی یاد ہے جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكري ﴾ (طه 20: 14) “نماز قائم کرو میری یاد کے لیے۔” حج میں تلبیہ ایک اہم ذکر ہے جو ایک طویل عرصے تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ قربانی کے موقع پر فرمایا: ﴿لِيَذكُرُوا اسمَ اللَّـهِ عَلىٰ ما رَزَقَهُم مِن بَهيمَةِ الأَنعامِ﴾ (الحج 22: 34) ’’اللہ نے انہیں جو مویشی دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں‘‘ قربانی کے دنوں کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: ’’اللہ نے انہیں جو مویشی دیے ہیں ان پر اللہ کا نام لیں۔‘‘ قربانی کے دنوں کے بارے میں ارشاد نبوی ہے: ’’یہ کھانے پینے کے اور اللہ کے ذکر کے دن ہیں۔‘‘ (صحيح المسلم، الصيام، باب تحريم صوم أيام التشريق ......، حديث: 1141)
(2) جہاد میں بھی خلوص اور ذکر کی وجہ سے برکت حاصل ہوتی ہے، چنانچہ جہاد کے دوران میں نماز ادا کرنے کا طریقہ بیان کرنے کے بعد فرمایا: ﴿فَإِذا قَضَيتُمُ الصَّلاةَ فَاذكُرُوا اللَّـهَ قِيامًا وَقُعودًا وَعَلىٰ جُنوبِكُم﴾ (النساء 4: 103) ’’جب تم نماز اداکر چکو تو کھڑے، بیٹھے اور لیٹے اللہ کو یاد کرتے رہو۔‘‘
(3) نماز، روزہ ، زکاۃ اور جہاد کے اپنے فوائد ہیں جن کی وجہ سے ان اعمال کی ادائیگی بھی ضروری ہے، تا ہم اللہ کا ذکر عبادات کے لیے روح رواں کی حیثیت رکھتا ہے۔