تشریح:
(1) ’’طهور‘‘ سے مراد ہروہ عمل ہےجس کا تعلق صفائی اور پاکیزگی سے ہو۔ یہاں اس سے مراد وضو اور غسل ہے۔
(2) ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: (وَفِي شَاْنِه كُلِّه ) اور اپنے ہر کام میں یعنی دوسرے کا موں میں بھی دائیں طرف سے شروع کرنا پسند فرماتے تھے۔ (صحيح البخاري، الوضوء، باب التيمن في الوضوء والغسل، حديث:١٦٨ وصحيح مسلم، الطهارة، باب التيمن في الطهور وغيره، حديث:٢٦٨) لیکن اس سے بعض چیزیں مستثنی ہیں مثلاً استنجاء کرنا، مسجد سے باہر نکلنا، جوتا اتارنا، ناک صاف کرنا، اور اس قسم کے دوسرے کام جن میں طبعی کراہت پائی جاتی ہے۔
(3) جو کام صرف ایک ہاتھ سے کیے جاتے ہیں۔ ان میں (تيمن) سے مراد دائیں ہاتھ سے کام کرنا ہوگا، مثلاً: مصافحہ کرنا، کوئی چیز لینا یا دینا، لکھنا وغیرہ۔ بعض علماء نے اس حدیث کی روشنی میں کہا ہے کہ گھڑی بھی دائیں ہاتھ میں پہننا بہتر ہے۔