تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہےتاہم اس میں مذکور بعض اشیاء دوسری صحیح احادیث میں بھی مذکور ہے۔ جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے کہ مذکورہ روایت تو سنداًضعیف ہے لیکن سنن ابی داؤد میں حسن سے سند اسی مفہوم کی روایت مختصراً مروی ہے۔ دیکھیے:تحقیق وتخریج حدیث ہذا۔ لہٰذا جو باتیں صحیح احادیث میں مروی ہیں وہ صحیح اور درست ہیں۔ واللہ اعلم ۔
(2) اس حدیث میں ہے کہ عیسی ٰ علیہ السلام کے نازل ہونے پر مقامی امام ہی نماز پڑھائے گا اور عیسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے نماز ادا کریں گے جبکہ صحیح مسلم کی ایک اور حدیث میں یہ الفاظ ہیں: وہ لوگ (دجال سے ) جنگ کے لیے صفیں درست کررہے ہوں گے کہ نماز کی اقامت ہوجائے گی۔ تب حضرت عیسی ٰ ابن مریم علیہ السلام نازل ہوکر انھیں نماز پڑھائیں گے۔ (صحیح مسلم، الفتن، باب فی فتح قسطنطية وخروج الدجال ونزول عيسي ابن مريم، حديث:٢٩٨٧) اس دوسری روایت کے اصل الفاظ یہ ہیں (فَأَمَّهُم) اس کے معنی کیے گیئے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کو نماز پڑھانے کا حکم دیں گے اس معنی کی رو سے دونوں روایات ہم معنی ہوجاتی ہیں کہ نزول کے بعد حضرت عیسی ٰ علیہ السلام امامت نہیں کرائیں گے بلکہ وہاں موجود امام کے پیچھے ہی نماز پڑھیں گے۔