قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ فِتْنَةِ الدَّجَالِ، وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ)

حکم : ضعیف 

4077. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَافِعٍ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِيِّ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ أَكْثَرُ خُطْبَتِهِ حَدِيثًا حَدَّثَنَاهُ عَنْ الدَّجَّالِ وَحَذَّرَنَاهُ فَكَانَ مِنْ قَوْلِهِ أَنْ قَالَ إِنَّهُ لَمْ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ مُنْذُ ذَرَأَ اللَّهُ ذُرِّيَّةَ آدَمَ أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ وَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ نَبِيًّا إِلَّا حَذَّرَ أُمَّتَهُ الدَّجَّالَ وَأَنَا آخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَأَنْتُمْ آخِرُ الْأُمَمِ وَهُوَ خَارِجٌ فِيكُمْ لَا مَحَالَةَ وَإِنْ يَخْرُجْ وَأَنَا بَيْنَ ظَهْرَانَيْكُمْ فَأَنَا حَجِيجٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنْ يَخْرُجْ مِنْ بَعْدِي فَكُلُّ امْرِئٍ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ خَلَّةٍ بَيْنَ الشَّامِ وَالْعِرَاقِ فَيَعِيثُ يَمِينًا وَيَعِيثُ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا فَإِنِّي سَأَصِفُهُ لَكُمْ صِفَةً لَمْ يَصِفْهَا إِيَّاهُ نَبِيٌّ قَبْلِي إِنَّهُ يَبْدَأُ فَيَقُولُ أَنَا نَبِيٌّ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي ثُمَّ يُثَنِّي فَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ وَلَا تَرَوْنَ رَبَّكُمْ حَتَّى تَمُوتُوا وَإِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ كَافِرٌ يَقْرَؤُهُ كُلُّ مُؤْمِنٍ كَاتِبٍ أَوْ غَيْرِ كَاتِبٍ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنَّ مَعَهُ جَنَّةً وَنَارًا فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ فَمَنْ ابْتُلِيَ بِنَارِهِ فَلْيَسْتَغِثْ بِاللَّهِ وَلْيَقْرَأْ فَوَاتِحَ الْكَهْفِ فَتَكُونَ عَلَيْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا كَمَا كَانَتْ النَّارُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يَقُولَ لِأَعْرَابِيٍّ أَرَأَيْتَ إِنْ بَعَثْتُ لَكَ أَبَاكَ وَأُمَّكَ أَتَشْهَدُ أَنِّي رَبُّكَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيَتَمَثَّلُ لَهُ شَيْطَانَانِ فِي صُورَةِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَقُولَانِ يَا بُنَيَّ اتَّبِعْهُ فَإِنَّهُ رَبُّكَ وَإِنَّ مِنْ فِتْنَتِهِ أَنْ يُسَلَّطَ عَلَى نَفْسٍ وَاحِدَةٍ فَيَقْتُلَهَا وَيَنْشُرَهَا بِالْمِنْشَارِ حَتَّى يُلْقَى شِقَّتَيْنِ ثُمَّ يَقُولَ انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا فَإِنِّي أَبْعَثُهُ الْآنَ ثُمَّ يَزْعُمُ أَنَّ لَهُ رَبًّا غَيْرِي فَيَبْعَثُهُ اللَّهُ وَيَقُولُ لَهُ الْخَبِيثُ مَنْ رَبُّكَ فَيَقُولُ رَبِّيَ اللَّهُ وَأَنْتَ عَدُوُّ اللَّهِ أَنْتَ الدَّجَّالُ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ بَعْدُ أَشَدَّ بَصِيرَةً بِكَ مِنِّي الْيَوْمَ .

مترجم:

4077.

حضرت ابو امامہ باہلی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا ۔ آپﷺ نے خطبے میں زیادہ تردجال کے بارے میں گفتگو فرمائی، اور ہمیں اس سے ڈرایا ۔ آپﷺ نے اس خطبے میں یہ بھی فرمایا: ’’اللہ تعالی نے جب سے آدم ؑ کی اولاد کو پیدا فرمایا ہے، زمین میں دجال سے بڑا فتنہ ظاہر نہیں ہوا۔ اللہ تعالی نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا، اس نے اپنی امت کو دجال سے ضرور ڈرایا۔ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ وہ یقیناً تمہارے اندر ہی ظاہر ہوگا، اور دائیں بائیں فساد پھیلائے گا۔ اللہ کے بندو! ثابت قدم رہنا۔ میں تمہیں اس کی ایسی علامتیں بتاؤں گا جومجھ سے پہلے کسی نبی نے نہیں بتائیں۔ وہ ابتدا میں کہے گا: میں نبی ہوں، حالانکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ پھر وہ دوسرا دعویٰ کرتے ہوئے کہے گا: میں تمہارا رب ہوں، حالانکہ تم مرنے سے پہلے اپنے رب کو نہیں دیکھ سکتے۔ اور وہ کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں۔ اس کی آنکھوں کے درمیان (پیشانی پر) کافر لکھا ہوا ہوگا جسے ہرپڑھا لکھا اور ان پڑھ مومن پڑھ لے گا۔ اس کے فتنے میں یہ چیز بھی ہے کہ اس کے ساتھ جنت اور جہنم ہوگی۔ اس کی جہنم (حقیقت میں ) جنت ہوگی اور اس کی جنت (اصل میں )جہنم ہوگی ۔ جسے اس کی جہنم کی آزمائش کا سامنا کرنا پڑے، وہ اللہ سے فریاد کرے اور سورہ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے، وہ اس کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جائے گی، جیسے ابراہیم ؑ پر آگ (ٹھنڈی اور سلامتی والی ) ہوگئی تھی ۔ اس کا ایک فتنہ یہ بھی ہے کہ وہ ایک اعرابی سے کہے گا: اگر میں تیرے والدین کو زندہ کردوں توکیا تو تسلیم کرلے گا کہ میں تیرا رب ہوں؟ وہ کہے گا:ہاں ۔ (فوراً) دو شیطان اس کے ماں باپ کی صورت میں ظاہر ہوں گے اور اسے کہیں گے: بیٹا! اس کی پیروی کرو، یہ تیرا رب ہے۔ اس کا ایک اور فتنہ یہ ہے کہ اسے ایک انسان پر قابو دیاجائے گا، وہ اسے قتل کرے گا، یعنی آرے سے چیر دے گا حتی کہ وہ انسان دو ٹکڑے ہوکر گر پڑے گا، پھروہ (دوسرے لوگوں سے) کہے گا: میرے اس بندے کودیکھنا، میں ابھی اسے زندہ کروں گا، وہ پھر بھی یہی کہے گا کہ اس کا میرے سوا کوئی اور رب ہے ۔ اللہ تعالی اس شخص کوزندہ کردے گا۔ خبیث (دجال) اسے کہے گا: تیرا رب کون ہے؟ وہ (مومن)کہے گا: میرارب اللہ ہے اور تو اللہ کا دشمن ہے۔ تودجال ہے ۔ اللہ کی قسم ! تیرے بارے میں جتنی سمجھ مجھے آج آئی ہے ، پہلے نہیں آئی تھی۔‘‘