قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْإِيمَانِ)

حکم : صحیح 

64. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكُتُبِهِ، وَرُسُلِهِ، وَلِقَائِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، وَلَا تُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: «مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا، إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا، فَذَلِكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَلِكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ» ، فَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ} [لقمان: 34]

مترجم:

64.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ باہر لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ( ایمان یہ ہے) کہ تو اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر، اس کے رسولوں پر اور اس سے ملاقات پر ایمان لائے اور دوبارہ زندہ ہونے پر بھی ایمان لائے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! اسلام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ کی عبادت کرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے، فرض نماز قائم کرے، فرض کا ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! احسان کیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: تو اللہ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے، اگر تو اسے نہیں دیکھتا تو وہ تجھے دیکھتا ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپ نے فرمایا: جس سے اس کے متعلق پوچھا جا رہا ہے، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا لیکن میں تجھے اس کی علامتیں بتاتا ہوں۔ جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی تو یہ اس کی ایک علامت ہے، جب بکریوں کے چرواہے ایک دوسرے کے مقابلے میں لمبی چوڑی عمارتیں بنائیں تو یہ بھی اس کی علامت ہے (لیکن اس کے وقت کا تعین) ان پانچ چیزوں میں شامل ہے جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿إِنَّ اللَّـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾ ’’قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہ بارش نازل کرتاہے اور وہی جانتا ہے کہ (مادہ کے) رحموں میں کیا ہے اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کسی کو معلوم نہیں کہ اس کو کس زمین میں موت آئے گی، یقیناً اللہ تعالیٰ علم رکھنے والا باخبر ہے۔‘‘