قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَذَانِ وَالسُّنَّةُ فِيهِ (بَابُ بَدْءِ الْأَذَانِ)

حکم : حسن 

706. حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ الْمَدَنِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ هَمَّ بِالْبُوقِ وَأَمَرَ بِالنَّاقُوسِ فَنُحِتَ فَأُرِيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ فِي الْمَنَامِ قَالَ رَأَيْتُ رَجُلًا عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فَقُلْتُ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ تَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ أُنَادِي بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قُلْتُ وَمَا هُوَ قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا رَأَى قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْتُ رَجُلًا عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فَقَصَّ عَلَيْهِ الْخَبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ صَاحِبَكُمْ قَدْ رَأَى رُؤْيَا فَاخْرُجْ مَعَ بِلَالٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأَلْقِهَا عَلَيْهِ وَلْيُنَادِ بِلَالٌ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ قَالَ فَخَرَجْتُ مَعَ بِلَالٍ إِلَى الْمَسْجِدِ فَجَعَلْتُ أُلْقِيهَا عَلَيْهِ وَهُوَ يُنَادِي بِهَا فَسَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالصَّوْتِ فَخَرَجَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَى قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرٍ الْحَكَمِيُّ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ فِي ذَلِكَ أَحْمَدُ اللَّهَ ذَا الْجَلَالِ وَذَا الْإِكْرَامِ حَمْدًا عَلَى الْأَذَانِ كَثِيرًا إِذْ أَتَانِي بِهِ الْبَشِيرُ مِنْ اللَّهِ فَأَكْرِمْ بِهِ لَدَيَّ بَشِيرًا فِي لَيَالٍ وَالَى بِهِنَّ ثَلَاثٍ كُلَّمَا جَاءَ زَادَنِي تَوْقِيرًا

مترجم:

706.

حضرت عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے نرسنگا بجوانے کا ارادہ فرمایا، اور ناقوس (کی تیاری) کا حکم دیا تو وہ تراش لیا گیا۔ (اس کے بعد) سیدنا عبداللہ بن زید ؓ کو خواب آیا۔ وہ فرماتے ہیں: مجھے(خواب میں) دو سبز کپڑے پہنے ہوئے ایک مرد نظر آیا، وہ ناقوس اٹھائے ہوئے تھا۔ میں نے اسے (خواب میں) کہا: اللہ کے بندے! ناقوس بیچو گے؟ اس نے کہا: آپ اس کا کیا کریں گے؟ میں نے کہا: میں اس کے ساتھ نماز کا اعلان کروں گا۔ اس نے کہا میں آپ کواس سے بہتر چیزنہ بتاؤں؟ میں نے کہا: وہ کیا ہے؟ اس نے کہا: آپ یوں کہیں (اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ) ’’اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ (اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ) ’’اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ (أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ (أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ) ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ (حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ) ’’ نماز کی طرف آؤ‘‘(حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ) ’’ نماز کی طرف آؤ‘‘ (حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ) ’’کامیابی کی طرف آؤ۔‘‘ (حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ) ’’کامیابی کی طرف آؤ۔‘‘ (اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ) ’’اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ سب سے بڑا ہے۔‘‘ ( لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ ) ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن زید ؓ  (بیدار ہوئے تو گھر سے) نکلے اور رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے‘ اور آپﷺ کو اپنا خواب سنایا‘ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے ایک آدمی نظر آیا جو دو سبز کپڑے پہنے ہوئے تھا اس کے پاس ناقوس تھا۔ (اس طرح) پوری بات بتائی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے ساتھی نے ایک خواب دیکھا ہے۔‘‘ (حضرت عبد اللہ بن زید ؓ سے فرمایا:) ’’تم بلال ؓ کے ساتھ مسجد میں جاؤ اور انہیں یہ الفاظ بتلاؤ۔ اور بلال ؓ (ان الفاظ کے ساتھ بلند آواز سے) اعلان کر دیں کیونکہ تمہاری نسبت ان کی آواز بلند ہے۔‘‘ میں حضرت بلال ؓ کے ساتھ مسجد میں گیا۔ میں انہیں (اذان کے الفاظ ) بتاتا گیا اور وہ (اس کے مطابق) اذان کہتے گئے۔ حضرت عبد اللہ بن زید ؓ نے فرمایا: حضرت عمر ین خطاب ؓ نے (اذان کی) آواز سنی تو وہ بھی گھر سے باہر تشریف لے آئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم ہے اللہ کی مجھے بھی ایسا ہی خواب آیا ہے جیسا انہیں (حضرت عبد اللہ بن زید ؓ کو) آیا ہے۔ حضرت ابو بکر حکمی (ابن ماجہ کے شیخ) سے روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن زید انصاری ؓ نے اس کے متعلق یہ شعر کہے ہیں ’’مجھ کو اذان سکھائی میرے رب ذوالجلال نے احسان ہوا خاص رب قدیر کا۔ بھیجا سکھانے اپنے فرشتے کو تین رات‘ رتبہ بڑھانے اپنے اس بشیر کا۔ وہ تین رات آ کے سکھاتا رہا مجھے‘ اعزاز یوں بڑھتا رہا تیرے فقیر کا (ترجمہ اشعار از مولانا عبد الحکیم خان اختر شاہ جہاں پوری)