تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) آخری تشہد میں سلام سے پہلے اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی اور اپنی حاجات طلب کرنے کا موقع ہے۔ اس موقع کے لئے اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا ہے۔ (ثُمَّ لِيَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ أِلَيْهِ فَيَدْعُو) (صحيح البخاري، الأذان، باب ما یتخیر من الدعاء بعد التشھد ولیس بواجب، حدیث:835) ’’پھر (تشہد کے بعد) اسے جو دعا زیادہ پسند ہو۔ وہ منتخب کرلے اور دعا کرے۔‘‘
(2) پسند کی دعا منتخب کرنے کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعایئں واجب نہیں۔ البتہ ثواب کا باعث ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے یہی استنباط فرمایا ہے۔
(3) ’’اسے چاہیے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے‘‘اس حکم کی تعمیل اس طرح ہوسکتی ہے۔ کہ ہم پڑھیں۔ (اللهم إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ) ’’اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں۔ جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے‘‘ یہ دعا الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ مختلف روایات میں آئے ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں۔ (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا، وَفِتْنَةِ المَمَاتِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ المَأْثَمِ وَالمَغْرَمِ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ المَغْرَمِ،) (صحیح البخاري، الأذان، باب الدعا قبل السلام، حدیث:832) ’’اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور مسیح دجال کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اور زندگی اور موت کے فتنہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ اے اللہ! میں گناہ اور تاوان (قرض وغیرہ) سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔‘‘
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو، وابن حبان
(1964) ، وأبو عوانة في صحاحهم ) .
إسناده: حدثنا أحمد بن حنبل: ثنا الوليد بن مسلم: حدثني حسان بن
عطية: حدثني محمد بن أبي عائشة أنه سمع أبا هريرة يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث في مسند أحمد (2/237) ... بهذا الإسناد.
وأخرجه مسلم (2/93) ، وابن ماجه (1/294) من طرق أخرى عن الوليد بن
مسلم... به.
ثم أخرجه مسلم، وأبو عوانة (2/235) ، والنسائي (1/193) ، والدارمي
__________
(1) زيادة مناسبة من بعض النسخ.
(1/310) ، وابن الجارود (207) ، والبيهقي (2/154) ، وأحمد أيضا (2/477) ،
وابن خزيمة (721) من طرق أخرى عن الأ وزاعي... به. وزاد النسائي وابن
الجارود:
ثم يدعو لنفسه بما بداله .
وإسنادهما صحيح على شرط مسلم؛ وقد ساق إسناده، ولكنه لم يسق لفظه،
وإنما أحال به على لفظ الوليد بن مسلم.