1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ مَنْ لَمْ يُظْهِرْ حُزْنَهُ عِنْدَ المُصِيبَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1301. حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ اشْتَكَى ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ قَالَ فَمَاتَ وَأَبُو طَلْحَةَ خَارِجٌ فَلَمَّا رَأَتْ امْرَأَتُهُ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ هَيَّأَتْ شَيْئًا وَنَحَّتْهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ فَلَمَّا جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ كَيْفَ الْغُلَامُ قَالَتْ قَدْ هَدَأَتْ نَفْسُهُ وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ اسْتَرَاحَ وَظَنَّ أَبُو طَلْحَةَ أَنَّهَا صَادِقَةٌ قَالَ فَبَاتَ فَلَمَّا أَصْبَحَ اغْتَسَلَ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ أَعْلَمَتْهُ أَنَّهُ قَ...

Sahi-Bukhari : Funerals (Al-Janaa'iz) (Chapter: Whoever shows no signs of grief and sorrow on the falling of a calamity )

مترجم: BukhariWriterName

1301. حضرت انس بن مالک ؓ  سے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا:حضرت ابو طلحہ ؓ  کا ایک بیٹا بیمارتھا وہ فوت ہو گیا جبکہ حضرت ابوطلحہ اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے۔ ان کی بیوی نے بچےکو غسل وکفن دے کر اسے گھر کے ایک گوشے میں رکھ دیا۔ جب حضرت ابوطلحہ ؓ  گھر تشریف لائے تو پوچھا:لڑکے کا کیا حال ہے؟ان کی بیوی نے جواب دیا:اسے آرام ہے اور مجھے امید ہے کہ اسے سکون میسر ہوا ہے۔ حضرت ابوطلحہ ؓ  نے سمجھا کہ وہ صحیح کہہ رہی ہیں (بچہ اب ٹھیک ہے) پھر وہ رات بھر اپنی بیوی کے پاس رہے اور صبح کو غسل کر کے باہر جانے لگے تو بیوی نے انھیں بتایا کہ لڑکا تو فوت ہو چکا ہے۔ حضرت ...


2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ العَقِيقَةِ (بَابُ تَسْمِيَةِ المَوْلُودِ غَدَاةَ يُولَدُ، لِمَ...)

حکم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5470. حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي، فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ، فَقُبِضَ الصَّبِيُّ، فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: مَا فَعَلَ ابْنِي، قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: هُوَ أَسْكَنُ مَا كَانَ، فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ العَشَاءَ فَتَعَشَّى، ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ: وَارُوا الصَّبِيَّ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: «أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ؟...

Sahi-Bukhari : Sacrifice on Occasion of Birth (`Aqiqa) (Chapter: The naming of a newly born child, Al-'Al-'Aqiqa and its Tahnik )

مترجم: BukhariWriterName

5470. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا ابو طلحہ ؓ کا بیٹا بیمار ہو گیا۔ سیدنا ابو طلحہ ؓ کہیں باہر گئے ہوئے تھے کہ ان کا بیٹا فوت ہو گیا۔ جب وہ واپس آئے تو پوچھا: میرا بیٹا کیسا ہے؟ سیدہ ام سلیم‬ ؓ ن‬ے کہا: وہ پہلے سے سکون میں ہے پھر بیوی نے انہیں کھانا پیش کیا۔ انہوں نے کھانا کھایا۔ پھر بیوی سے ہم بستر ہوئے۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم‬ ؓ ن‬ے کہا کہ بچے کو دفن کر آؤ۔ صبح ہوئی تو ابو طلحہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اس واقعے کی اطلاع دی۔ نبی ﷺ نے دریافت فرمایا: کیا تم نے آج رات ہم بستری کی تھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ ﷺ نے دعا فرم...


4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ و...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2144.01. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هُوَ أَسْكَنُ مِمَّا كَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَاءَ فَتَعَشَّى ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارُوا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَعْرَسْتُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا...

Muslim : The Book of Manners and Etiquette (Chapter: It Is Recommended To Perform Tahnik For The Newborn When He Is Born And To Take Him To A Righteous Man To Perform Tahnik For Him; It Is Permissible To Name Him On The Day He Is Born, And It Is Recommended To Use The Names 'Abdullah, Ibrahim, And The Names Of All Other Prophets, Peace Be Upon Them )

مترجم: MuslimWriterName

2144.01. یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں ابن عون نے ابن سیرین سے خبر دی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا، وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہو گیا۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرا بچہ کیسا ہے؟ (ان کی بیوی) ام سلیم‬ ؓ ن‬ے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں)۔ پھر ام سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا۔ اس کے بعد ام سلیم سے صحبت کی۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ...


6 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيّ...)

حکم: أحاديث صحيح مسلم كلّها صحيحة

2457.01. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ، مِنْ أُمِّ سُلَيْمٍ، فَقَالَتْ لِأَهْلِهَا: لَا تُحَدِّثُوا أَبَا طَلْحَةَ بِابْنِهِ حَتَّى أَكُونَ أَنَا أُحَدِّثُهُ قَالَ: فَجَاءَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ عَشَاءً، فَأَكَلَ وَشَرِبَ، فَقَالَ: ثُمَّ تَصَنَّعَتْ لَهُ أَحْسَنَ مَا كَانَ تَصَنَّعُ قَبْلَ ذَلِكَ، فَوَقَعَ بِهَا، فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّهُ قَدْ شَبِعَ وَأَصَابَ مِنْهَا، قَالَتْ: يَا أَبَا طَلْحَةَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ قَوْمًا أَعَارُوا عَارِيَتَهُمْ أَهْلَ بَيْتٍ، فَطَلَبُوا عَارِيَتَهُمْ، أَ...

Muslim : The Book of the Merits of the Companions (Chapter: The Virtues Of Abu Talhah Al-Ansari (RA) )

مترجم: MuslimWriterName

2457.01. بہز نے کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے ثابت سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا کے بطن سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک لڑکا فوت ہو گیا، انہوں (حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا) نے اپنے گھر والوں سے کہا: ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ کو اس وقت ک ان کے بیٹے (کے انتقال کی) خبر نہ دینا یہاں تک کہ خود ان کو نہ بتا دوں، کہا: حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے انہیں شام کا کھانا پیش کیا۔ انہوں نے کھانا کھایا اور پانی پیا، پھر حضرت ام سلیم رضی ا...