قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ إِذَا وَافَقَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمَ عِيدٍ)

حکم : صحیح 

1070. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ الشَّامِيِّ، قَالَ: شَهِدْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ -وَهُوَ يَسْأَلُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ-، قَالَ: أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَكَيْفَ صَنَعَ؟ قَالَ: صَلَّى الْعِيدَ ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ، فَقَالَ: >مَنْ شَاءَ أَنْ يُصَلِّيَ, فَلْيُصَلِّ<.

مترجم:

1070.

جناب ایاس بن ابی رملہ شامی سے روایت ہے کہتےہیں کہ میں حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ کےہاں حاضر تھا اور وہ حضرت زید بن راقم رضی اللہ سے دریافت کر رہے تھے کہ کیا تمہارے ہوتے ہوئے رسول اللہﷺ کے دورمیں کبھی دو عیدیں (جمعہ، عید) ایک ہی دن میں اکھٹی ہوئی ہی؟ انہوں نے کہا: ہاں! پوچھا کہ تب آپ نے کیسے کیا؟ انہوں نے کہا کہ بنی اللہ ﷺنے عید کی نماز پڑھی پھر جمعہ کے بارے میں رخصت دے دی اور فرمایا: ’’جو پڑھںا چاہے پڑھ لے-‘‘