قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَنْ حَلَقَ قَبْلَ النَّحْرِ، أَوْ نَحَرَ قَبْلَ الرَّمْيِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1306. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، بِمِنًى، لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَمْ أَشْعُرْ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، فَقَالَ: «اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ» ثُمَّ جَاءَهُ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فَقَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا سُئِلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ، إِلَّا قَالَ: «افْعَلْ وَلَا حَرَجَ»

مترجم:

1306.

امام مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ بن عبید اللہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا حجتہ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں لوگوں کے لیے ٹھہرے رہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل پوچھ رہے تھے، ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں سمجھ نہ سکا (کہ پہلے کیا ہے) اور میں نے قر بانی کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(اب) قر بانی کر لو کو ئی حرج نہیں۔ پھر ایک اور آدمی آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے پتہ نہ چلا اور میں نے رمی کرنے سے پہلے قر بانی کر لی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ’’(اب) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی چیز کے متعلق جس میں تقدیم یا تاخیر کی گئی نہیں پو چھا گیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہی) فرمایا: ’’(اب) کر لو کو ئی حرج نہیں۔‘‘