قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ (بَابٌ «الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ، وَجَنَّةُ الْكَافِرِ»)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2968. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِي الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي سَحَابَةٍ قَالُوا لَا قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلَّا كَمَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا قَالَ فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِيَ فَيَقُولُ أَيْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالْإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى أَيْ رَبِّ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلَاقِيَّ فَيَقُولُ لَا فَيَقُولُ فَإِنِّي أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ وَبِرُسُلِكَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ وَيُثْنِي بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَاهُنَا إِذًا قَالَ ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الْآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْكَ وَيَتَفَكَّرُ فِي نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْهَدُ عَلَيَّ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِي فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ وَذَلِكَ الَّذِي يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ

مترجم:

2968.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہا: انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی، اللہ کے رسول اللہ ﷺ! قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا دوپہر کے وقت جب بادل نہ ہوں تمھیں سورج کودیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے۔؟‘‘ انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: نہیں آپﷺ نے فرمایا: ’’چودھویں کی رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا تمھیں چاند کو دیکھنے میں کوئی زحمت ہوتی ہے؟‘‘ انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: نہیں آپ نے فرمایا: ’’مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔! تمھیں اپنے رب کو دیکھنے میں اس سے زیادہ زحمت نہیں ہو گی جتنی زحمت تمھیں ان دونوں کو دیکھنے میں ہوتی ہے۔‘‘ آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ (رب) بندے سے ملا قات فرمائے گا تو کہے گا۔ اے فلاں! کیا میں نے تمھیں عزت نہ دی تھی، تمھیں سردار نہ بنایا تھا تمھاری شادی نہ کرائی تھی گھوڑے اور اونٹ تمھارے اختیار میں نہ دیے تھے اور تمھیں ایسا نہیں بنا چھوڑا تھا کہ تم سرداری کرتے تھے اور لوگوں کی آمدنی میں سے چوتھائی حصہ لیتے تھے؟ وہ جواب میں کہے گا۔ کیوں نہیں! (بالکل ایسا ہی تھا۔) تو وہ فرمائے گا۔ کیا تم سمجھتے تھے کہ تم مجھ سے ملوگے؟ وہ کہے گا۔ نہیں۔ تووہ فرمائے گا۔ آج میں اسی طرح تمھیں بھول جاؤں گا۔ جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے پھر دوسرے سے ملاقات کرے گا۔ اے فلاں! کیا میں نے تمھیں عز ت اور سیادت سے نہیں نوازا تھا تمھاری شادی نہیں کرائی تھی تمھارے لیے اونٹ اور گھوڑے مسخر نہیں کیے تھے اور تمھیں اس طرح نہیں بنا چھوڑا تھا کہ تم ریاست کے مزے لیتے تھے۔ اور لوگوں کے مالوں میں سے چوتھا ئی حصہ وصول کرتے تھے۔؟ وہ کہے گا کیوں نہیں میرے رب! تو وہ فرمائے گا۔ تمھیں اس بات کا کوئی گمان بھی تھا کہ تم مجھ سے ملا قات کروگے؟ وہ کہے گا۔ نہیں۔ تو وہ فرمائے گا اب میں بھی اسی طرح تمھیں بھول جاؤں گا جس طرح تم مجھے بھول گئے تھے ۔پھر تیسرے سے ملے گا۔ اس سے بھی وہی فرمائے گا۔ وہ کہے گا۔ اے میرے رب! میں تجھ پر تیری کتابوں اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا تھا اور نمازیں پڑھی تھیں روزے رکھے تھے اور صدقہ دیا کرتا تھا جتنا اس کے بس میں ہو گا (اپنی نیکی کی) تعریف کرے گا، چنانچہ وہ فرمائے گا۔ تب تم یہیں ٹھہرو۔ فرمایا: پھر اس سے کہا جائے گا۔ اب تم تمھارے خلاف اپنا گواہ لائیں گے۔ وہ دل میں سوچے گا میرے خلاف کون گواہی دے گا۔؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جا ئے گی اور اس کی ران گوشت اور ہڈیوں سے کہا جائے گا۔ بولو تو اس کی ران اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے عمل کے متعلق بتائیں گی۔ یہ (اس لیے) کہا جائے گا کہ وہ (اللہ) اس کی ذات سے اس کا عذر دور کردے۔ اور وہ منافق ہو گا اور وہی شخص ہو گا جس پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض ہو گا۔‘‘