قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

923. حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدَى بَنَاتِهِ تَدْعُوهُ وَتُخْبِرُهُ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا أَوْ ابْنًا لَهَا فِي الْمَوْتِ فَقَالَ لِلرَّسُولِ ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَعَادَ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا قَالَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمْ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ

مترجم:

923.

حماد بن زید نے عاصم احول سے، انھوں نے ابو عثمان نہدی سے اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپﷺ کی بیٹیوں میں سے ایک نے آپﷺ کو بلاتے ہوئے اور اطلاع دیتے ہوئے آپﷺ کی طرف پیغام بھیجا کہ اس کا بچہ۔۔ یااس کا بیٹا۔۔۔ موت (کے عالم) میں ہے۔ اس پر آپ ﷺ نے پیام لانے والےسے فرمایا: ’’ان کے پاس واپس جا کر ان کو بتاؤ کہ اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے۔ جو اس نے دیا تھا اور اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے، اور ان کو بتا دو کہ وہ صبر کریں اور اجر وثواب کی طلب گار ہوں۔‘‘ پیام رساں دوبارہ آیا اور کہا: انھوں نے (آپ کو) قسم دی ہے کہ آپﷺ ان کے پاس ضرور تشریف لائیں۔ کہا: اس پر نبی اکرم ﷺ اٹھے اور آپﷺ کے ساتھ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا، آپﷺ کے سامنے بچے کو پیش کیا گیا جبکہ اس کا سانس اکھڑا ہوا تھا، (جسم اس طرح مضطرب تھا) جیسے اس کی جان پرانے مشکیزے میں ہو تو آپﷺ کی آنکھیں بہہ پڑیں، اس پر حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: اےاللہ کے رسول ﷺ! یہ کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ رحمت ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے رحم دل بندوں ہی پر رحم فرماتا ہے۔‘‘