قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ النُّزُولِ بِذِي طُوًى، قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ، وَالنُّزُولِ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الحُلَيْفَةِ، إِذَا رَجَعَ مِنْ مَكَّةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1767. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَبِيتُ بِذِي طُوًى بَيْنَ الثَّنِيَّتَيْنِ ثُمَّ يَدْخُلُ مِنْ الثَّنِيَّةِ الَّتِي بِأَعْلَى مَكَّةَ وَكَانَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا لَمْ يُنِخْ نَاقَتَهُ إِلَّا عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيَأْتِي الرُّكْنَ الْأَسْوَدَ فَيَبْدَأُ بِهِ ثُمَّ يَطُوفُ سَبْعًا ثَلَاثًا سَعْيًا وَأَرْبَعًا مَشْيًا ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَنْطَلِقُ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى مَنْزِلِهِ فَيَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَكَانَ إِذَا صَدَرَ عَنْ الْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ أَنَاخَ بِالْبَطْحَاءِ الَّتِي بِذِي الْحُلَيْفَةِ الَّتِي كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنِيخُ بِهَا

مترجم:

1767.

حضرت نافع  ؒ سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر  ؓ مکہ جاتے وقت دو پہاڑیوں کے درمیان ذی طوی میں رات گزارتے۔ پھر اس وادی کی طرف سے داخل ہوتے تو مکہ کے بالائی طرف ہے۔ اورجب مکہ مکرمہ میں حج یا عمرہ کرنے آتے تو اپنی اونٹنی کو مسجد کے دروازے کے پاس ہی بٹھاتے۔ پھر(مسجد حرام میں) داخل ہوتے اور حجر اسود کے پاس سے ابتدا کرتے۔ پھر بیت اللہ کے سات چکر لگاتے۔ پہلے تین ذرا دوڑ کر پھر چار چکر معمول کے مطابق چلتے۔ طواف سے فراغت کے بعد دو رکعت نماز پڑھتے، پھر اپنی قیام گاہ جانے سے قبل صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے۔ جب حج یا عمرے سے فارغ ہوکر واپس آتے تو اپنی اونٹنی کو وادی بطحاء میں بٹھاتے جو ذوالحلیفہ میں ہے جہاں نبی کریم ﷺ اپنی اونٹنی کو بٹھایا کرتے تھے۔