تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ نے اس کے ورثاء کو یہ حکم نہیں دیا کہ اس کا حج مکمل کیا جائے، حالانکہ رمی جمار، حلق، قربانی اور طواف افاضہ باقی تھے۔ چونکہ اسے بقیہ احکام ادا کرنے کا موقع ہی نہیں ملا، اس لیے وہ مکلف ہی نہیں۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص اول وقت میں نماز شروع کر دے لیکن دوران نماز میں مر جائے تو اس پر قضا ضروری نہیں۔ (عمدةالأحکام:543/7) (2) بعض متاخرین نے میدان عرفات میں مرنے والے محرم کے متعلق لکھا ہے کہ وہ واقد بن عبداللہ بن عمر تھے جو احرام کی حالت میں اونٹنی سے گر کر فوت ہوئے تھے۔ لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ واقد بن عبداللہ صحابی نہیں۔ ان کی والدہ حضرت صفیہ بنت ابی عبید ہیں جن سے حضرت عبداللہ ؓ نے اپنے والد ماجد حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں نکاح کیا تھا، اس لیے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ وقوف کے دوران اپنی اونٹنی سے گر کر شہید ہونے والے کوئی اور شخص ہیں جن کے متعلق ہمیں معلومات نہیں مل سکیں۔ (فتح الباري:72/4)