تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے کتاب الجنائز میں محرم کے کفن کے متعلق ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا: (باب: كيف يكفن المحرم) ’’محرم کو کفن کس طرح دیا جائے؟‘‘ اب مزید وسعت کے ساتھ عنوان بندی کی ہے۔ محرم کو اللہ تعالیٰ نے یہ اعزاز بخشا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد بھی عمل حج کو جاری رکھا گیا ہے، حالانکہ موت کے ساتھ ہی انسان کے عمل ختم ہو جاتے ہیں جبکہ محرم قیامت کے دن بدستور "لبیک" کہتا ہوا اللہ کے حضور پیش ہو گا۔ (2) اس کی تجہیز و تکفین بھی عام انسانوں سے ہٹ کر ہے۔ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر اس کی احرام کی چادروں میں کفن دینا ہے۔ اسے خوشبو وغیرہ نہیں لگانی اور نہ اس کا سر ہی ڈھانپنا ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ اس کا چہرہ بھی کھلا رکھنا ہے لیکن یہ الفاظ محدثین کے ہاں غیر محفوظ ہیں۔ الغرض محرم کے مرنے کے بعد بھی اس کا احرام باقی رکھا گیا ہے اور کفن کے وقت اس کی وہی حالت برقرار رکھی گئی ہے جو اس کی زندگی کے وقت تھی۔ واللہ أعلم