قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى (وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ))

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3344. قَالَ: وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذُهَيْبَةٍ فَقَسَمَهَا بَيْنَ الأَرْبَعَةِ الأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ المُجَاشِعِيِّ، وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الفَزَارِيِّ، وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ، وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلاَثَةَ العَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلاَبٍ، فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ، وَالأَنْصَارُ، قَالُوا: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ وَيَدَعُنَا، قَالَ: «إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ». فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ العَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الوَجْنَتَيْنِ، نَاتِئُ الجَبِينِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ مَحْلُوقٌ، فَقَالَ: اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ: «مَنْ يُطِعِ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُ؟ أَيَأْمَنُنِي اللَّهُ عَلَى أَهْلِ الأَرْضِ فَلاَ تَأْمَنُونِي» فَسَأَلَهُ رَجُلٌ قَتْلَهُ، - أَحْسِبُهُ خَالِدَ بْنَ الوَلِيدِ - فَمَنَعَهُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ: إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا، أَوْ: فِي عَقِبِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ القُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الإِسْلاَمِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الأَوْثَانِ، لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ

مترجم:

3344.

حضرت ابو سعید خدری  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے نبی ﷺ کی خدمت میں (خام) سونے کا ایک ٹکڑا بھیجا تو آپ نے اسے چار اشخاص میں تقسیم کردیا: اقرع بن حابس خنظلی مجاشعی، عیینہ بن بدر فرازی، زید بن طائی جو بنو نبہان کا ایک آدمی تھا اور علقمہ بن علاثہ عامری جو بنو کلاب کا ایک فرد تھا۔ اس تقسیم پر قریش اور انصار غصے سے بھر گئے کہ آپ اہل نجد کے سرداروں کو عطیات دیتے ہیں اور ہمیں نظر انداز کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں انھیں تالیف قلوب کے لیے دیتا ہوں۔‘‘ اس دوران میں ایک آدمی سامنے آیا جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی۔ رخسار ابھرے ہوئے، پیشانی اونچی، داڑھی گھنی اور سر منڈاہواتھا۔ اس نے کہا: اے محمد ﷺ! اللہ سے ڈریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے لگوں تو اور کون فرمانبرداری کرے گا؟ اللہ تعالیٰ نے تومجھے اہل زمین پر امین بنایا ہے لیکن تم مجھے امین نہیں سمجھتے۔‘‘ ایک شخص نے اسے قتل کرنے کی اجازت مانگی۔ میرے خیال میں وہ خالد بن ولید ؓ تھے۔ آپ نے انھیں روک دیا۔ جب وہ شخص چلاگیا تو آپ نے فرمایا: ’’اس شخص کی نسل یا اس کے نسب سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کریم تو پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گےجیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑدیں گے۔ اگر میں انھیں پالوں تو ضرور انھیں ایسے قتل کروں جیسے قوم عاد نیست و نابود ہوئی ہے۔‘‘