تشریح:
1۔ قبیلہ بنو تمیم کے اس نامراد انسان کو ذوالخوبصرہ کہا جاتا تھا حرقوص بن زہیر کے نام سے موسوم اور ذوالثدیہ اس کا لقب تھا۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کے حضور تباہ و برباد کر دینے والی انتہائی ذلیل اور گھٹیا حرکت کی جسارت کی تھی۔ اس وقت بعض مصلحتوں کی بنا پر آپ نے اسے قتل کرنے سے منع فرمادیا۔ یہی شخص بعد میں خارجیوں کا سر پرست بنا اور اس نے مسلمانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا پھر حضرت علی ؓ نے اسے قتل کیا۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مطلب یہ تھا کہ انھیں ایسا قتل عاد کا ذکر ہے۔ واللہ أعلم۔