تشریح:
1۔امام بخاری ؒ نے ان احادیث سے ثابت کیا ہے کہ نجاشی کی موت اسلام پر ہوئی تھی، اس لیے نبی کریم ﷺ نے اس کا جنازہ پڑھا۔ نجاشی کے اسلام کے متعلق جو واقعہ بیان کیا جاتا ہے وہ امام بخاری ؒ کی شرائط کے مطابق نہ تھا، اس لیے انھوں نے ایسی احادیث پیش کی ہیں جو اس کے مسلمان ہونے پر دلالت کرتی ہیں۔ 2۔چونکہ ہجرت حبشہ کا عنوان تھا اور مسلمانوں نے حبشے کی طرف ہجرت کی تھی، اس لیے تبعاً موت نجاشی پر مشتمل احادیث ذکر کی ہیں۔ براہ راست اس موت کا ہجرت حبشہ سے کوئی تعلق نہیں۔ امام بخاری ؒ نے ایک اضافی فائدے کے لیے اسے بیان فرمایا ہے۔ 3۔حبشہ کے فرمانروا کو نجاشی کہا جاتا ہے۔ اس کا نام اصحمہ تھا جس کا عربی میں ترجمہ عطیہ ہے۔ وہ رسول اللہ ﷺ پرغائبانہ ایمان لائے تھے اور وہ فتح مکہ سے پہلے ہجرت کے ساتویں یاآٹھویں سال فوت ہوئے۔ 4۔ان تمام احادیث سے غائبانہ نماز جنازہ پڑھنے کا ثبوت بھی ملتاہے اگرچہ بعض حضرات نے اس واقعے کی مختلف تاویلیں کی ہیں لیکن ان میں کوئی وزن نہیں ہے۔ روایت کے ظاہری الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ غائبانہ نماز جنازہ جائزہے۔ 5۔غائبانہ جنازہ ہرمرنے و الے کے لیے نہیں بلکہ ایسی شخصیت کے لیے ہے جس کی قومی ملی، سیاسی یا علمی خدمات ہوں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں سینکڑوں اصحاب آپ کی عدم موجودگی میں فوت ہوئے لیکن آپ نے کسی کی غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھی، صرف حضرت نجاشی ہیں جن کی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کیاگیا۔ واللہ أعلم۔