قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ)

حکم : صحیح 

1900. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا مَاتَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اعْطِنِي قَمِيصَكَ حَتَّى أُكَفِّنَهُ فِيهِ وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ ثُمَّ قَالَ إِذَا فَرَغْتُمْ فَآذِنُونِي أُصَلِّي عَلَيْهِ فَجَذَبَهُ عُمَرُ وَقَالَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ

مترجم:

1900.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی (منافقین کا سردار) مر گیا تو اس کے بیٹے (عبداللہ) نبی ﷺ کے پاس آئے اور گزارش کی کہ مجھے اپنی قمیص مبارک عطا فرمائیں تاکہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں۔ آپ اس کا جنازہ بھی پڑھیے اور اس کے لیے بخشش کی دعا بھی کیجیے۔ آپ نے انھیں قمیص دے دی اور فرمایا: ”جب تم غسل اور کفن سے فارغ ہو تو مجھے اطلاع کرنا، میں اس کا جنازہ پڑھوں گا۔“ (جب آپ جنازے پر پہنچے تو) حضرت عمر ؓ نے آپ کو اپنی طرف متوجہ کیا اور گزارش کی کہ کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین کا جنازہ پڑھنے سے روکا نہیں؟ آپ نے فرمایا: ”(نہیں) مجھے دو چیزوں میں اختیار دیا گیا ہے کہ ان (منافقین) کے لیے بخشش طلب کرو یا نہ کرو، اللہ انھیں معاف نہیں فرمائے گا۔“ پھر آپ نے جنازہ پڑھ دیا۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ………… وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ﴾ ”ان منافقین میں سے کوئی مر جائے تو کبھی بھی اس کا جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔“ پھر آپ نے منافقین کا جنازہ پڑھنا چھوڑ دیا۔