قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ)

حکم : صحیح 

2578. أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَ عَلِيٌّ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ بِتُرْبَتِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ وَعُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ وَعَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ وَزَيْدٍ الطَّائِيِّ ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى صَنَادِيدُ قُرَيْشٍ فَقَالُوا تُعْطِي صَنَادِيدَ نَجْدٍ وَتَدَعُنَا قَالَ إِنَّمَا فَعَلْتُ ذَلِكَ لِأَتَأَلَّفَهُمْ فَجَاءَ رَجُلٌ كَثُّ اللِّحْيَةِ مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ نَاتِئُ الْجَبِينِ مَحْلُوقُ الرَّأْسِ فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ يَا مُحَمَّدُ قَالَ فَمَنْ يُطِيعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِنْ عَصَيْتُهُ أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ وَلَا تَأْمَنُونِي ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فِي قَتْلِهِ يَرَوْنَ أَنَّهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ يَمْرُقُونَ مِنْ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِ لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ

مترجم:

2578.

حضرت ابو سعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی ؓ نے، جب وہ یمن کے امیر تھے، رسول اللہﷺ کے پاس غیر صاف شدہ سونے کی ڈلی بھیجی۔ رسول اللہﷺ نے اسے چار آدمیوں کے درمیان تقسیم فر دیا: اقرع بن حابس حنظلی، عیینہ بن بدر فزاری، علقمہ بن علاثہ عامری جو بنو عامر کی ایک شاخ بنی کلاب میں سے تھے اور زید طائی جو بنو طے کی ایک شاخ بنو نبہان سے تھے۔ اس پر قریش کے (نو مسلم) سردار ناراض ہوگئے اور کہنے لگے: آپ نجد کے (نو مسلم) سرداروں کو دے رہے ہیں اور ہمیں محروم رکھ رہے ہیں (حالانکہ ہم آپ کے قریبی ہیں؟) نبیﷺ نے فرمایا: ”میں نے ایسا اس لیے کیا ہے کہ ان کی تالیف قلب کروں۔ ایک شخص ایا جس کی ڈاڑھی گھنی، رخسار ابھرے ہوئے، آنکھیں گہری، ماتھا آگے کو بڑھا ہوا اور سر منڈا ہوا تھا، وہ کہنے لگا: اے محمد! اللہ سے ڈر۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر میں اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہوں تو اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار کون ہوگا؟ اللہ تعالیٰ تو مجھے زمین والوں (تمام انسانوں جنوں) پر امین جانتا ہے اور تم مجھے امین نہیں جانتے۔“ پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر چلا گیا۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے آپ سے اس کے قتل کی اجازت طلب کی۔ اہل علم کا خیال ہے کہ وہ حضرت خالد بن ولید ؓ تھے۔ رسول اللہﷺ نے (اجازت تو نہ دی مگر) فرمایا: ”یقینا اس کی نسل (قبیلے) میں ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے (انھیں کچھ نہیں کہیں گے)۔ وہ اسلام سے یوں نکل جائیں گے جیسے تیز تیر اپنے نشانے کو پھاڑ کر نکل جاتا ہے۔ واللہ! اگر میں نے ان کو پا لیا تو انھیں قوم عاد کی طرح قتل کروں گا۔“