قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ المُحَارَبَة (بَابُ مَنْ شَهَرَ سَيْفَهُ ثُمَّ وَضَعَهُ فِي النَّاسِ)

حکم : صحیح 

4101.  أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: بَعَثَ عَلِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي تُرْبَتِهَا، فَقَسَمَهَا بَيْنَ الْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي مُجَاشِعٍ، وَبَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ الْفَزَارِيِّ، وَبَيْنَ عَلْقَمَةَ بْنِ عُلَاثَةَ الْعَامِرِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي كِلَابٍ، وَبَيْنَ زَيْدِ الْخَيْلِ الطَّائِيِّ، ثُمَّ أَحَدِ بَنِي نَبْهَانَ قَالَ: فَغَضِبَتْ قُرَيْشٌ وَالْأَنْصَارُ وَقَالُوا: يُعْطِي صَنَادِيدَ أَهْلِ نَجْدٍ، وَيَدَعُنَا، فَقَالَ: «إِنَّمَا أَتَأَلَّفُهُمْ» فَأَقْبَلَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، نَاتِئُ الْوَجْنَتَيْنِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، اتَّقِ اللَّهَ، قَالَ: «مَنْ يُطِعِ اللَّهَ إِذَا عَصَيْتُهُ، أَيَأْمَنُنِي عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، وَلَا تَأْمَنُونِي» فَسَأَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، قَتْلَهُ فَمَنَعَهُ، فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ: «إِنَّ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمًا يَخْرُجُونَ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ مُرُوقَ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ، لَئِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُمْ لَأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ عَادٍ»

مترجم:

4101.

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے، جب وہ یمن کے حاکم تھے، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کچھ سونا بھیجا جو ابھی مٹی سے الگ نہیں کیا گیا تھا۔ آپ نے وہ سارا سونا تقسیم فرما دیا، اقرع بن حابس حنظلی کو، جو کہ بنو مجاشع سے تھے، عیینہ بن بدر فزاری کو، علقبمہ بن علاثہ عامری کو، جو کہ بنو کلاب میں سے تھا اور زید خیل طائی کو جو کہ بنو نبہان میں سے تھا۔ اس بات سے قریش اور انصار کو غصہ آ گیا۔ وہ کہنے لگے: آپ نجدی سرداروں کو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”میں ان کی تالیف قلب کرتا ہوں۔“ اتنے میں ایک آدمی آیا جس کی آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی، رخسار ابھرے ہوئے، ڈاڑھی گھنی اور سر منڈا ہوا تھا، وہ کہنے لگا: اے محمد! اللہ سے ڈر۔ آپ نے فرمایا: ”اگر میں ہی اللہ کا نافرمان ہوں تو کون اللہ کی اطاعت کرے گا؟ اس (اللہ تعالیٰ) نے تو مجھے زمین والوں پر امین بنایا ہے (تبھی تو مجھے نبوت سے سرفراز فرمایا ہے) لیکن تم مجھے امانت دار نہیں سمجھتے؟“ چنانچہ حاضرین میں سے ایک شخص نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی لیکن آپ نے اجازت نہ دی۔ جب وہ آدمی چلا گیا تو آپ نے فرمایا: اس کی نسل سے کچھ ایسے لوگ نمودار ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں جائے گا۔ دین سے اس طرح صاف نکل جائیں گے جس طرح تیر اپنے شکار سے صاف نکل جاتا ہے۔ وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے۔ بت پرستوں کو کچھ نہیں کہیں گے۔ (اللہ کی قسم!) اگر میں نے انہیں پایا تو انہیں قوم عاد کی طرح قتل کر دوں گا۔“